Waheed Akhtar

وحید اختر

ممتاز ترین جدید شاعروں اور نقادوں میں نمایاں

One of most outstanding modern poets and critics.

وحید اختر کے تمام مواد

25 غزل (Ghazal)

    خوشبو ہے کبھی گل ہے کبھی شمع کبھی ہے

    خوشبو ہے کبھی گل ہے کبھی شمع کبھی ہے وہ آتش سیال جو سینے میں بھری ہے بادہ طلبی شوق کی دریوزہ گری ہے صد شکر کہ تقدیر ہی یاں تشنہ لبی ہے غنچوں کے چٹکنے کا سماں دل میں ابھی ہے ملنے میں جو اٹھ اٹھ کے نظر ان کی جھکی ہے اب ضبط سے کہہ دے کہ یہ رخصت کی گھڑی ہے اے وحشت غم دیر سے کیا سوچ رہی ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ جو نم ہو وہی دیدۂ تر میرا ہے

    آنکھ جو نم ہو وہی دیدۂ تر میرا ہے موج غم اٹھے کہیں اس کا گہر میرا ہے دیکھ لوں میں تو ستارے ہیں نہ دیکھوں تو دھواں کیا رسا اتنا کف دست نظر میرا ہے ثمر و گل ہیں گلستان فروشوں کے لیے آبیاری کے لیے خون جگر میرا ہے قصر ہو یا کہ لحد دونوں کرایے کے مکاں روز کہتا ہے کوئی آ کے یہ گھر میرا ...

    مزید پڑھیے

    اک دشت بے اماں کا سفر ہے چلے چلو

    اک دشت بے اماں کا سفر ہے چلے چلو رکنے میں جان و دل کا ضرر ہے چلے چلو حکام و سارقین کی گو رہگزر ہے گھر پھر بھی برائے بیت تو در ہے چلے چلو مسجد ہو مدرسہ ہو کہ مجلس کہ مے کدہ محفوظ شر سے کچھ ہے تو گھر ہے چلے چلو ظلمت ہے یاں بھی واں بھی اندھیرے ہی ہوں تو کیا نور اک ورائے حد نظر ہے چلے ...

    مزید پڑھیے

    ہم کو منظور تمہارا جو نہ پردا ہوتا

    ہم کو منظور تمہارا جو نہ پردا ہوتا سارا الزام سر اپنے ہی نہ آیا ہوتا دوست احباب بھی بے گانے نظر آتے ہیں کاش اک شخص کو اتنا بھی نہ چاہا ہوتا مفت مانگا تھا کسی نے سو اسے بخش دیا ایسا سستا بھی نہ تھا دل جسے بیچا ہوتا جان کر ہم نے کیا خود کو خراب و رسوا ورنہ ہم وہ تھے فرشتوں نے بھی ...

    مزید پڑھیے

    رہے وہ ذکر جو لب ہائے آتشیں سے چلے

    رہے وہ ذکر جو لب ہائے آتشیں سے چلے چلے وہ دور جو رفتار ساتگیں سے چلے ہزاروں سال سفر کر کے پھر وہیں پہنچے بہت زمانہ ہوا تھا ہمیں زمیں سے چلے خرد بنی رہی زنجیر پائے شوق مگر جنوں کے جتنے بھی ہیں سلسلے ہمیں سے چلے فرات جیت کے بھی تشنہ لب رہی غیرت ہزار تیر ستم ظلم کی کمیں سے ...

    مزید پڑھیے

تمام

9 نظم (Nazm)

    آگہی کی دعا

    اے خدا اے خدا میں ہوں مصروف تسبیح و حمد و ثنا گو بظاہر عبادت کی عادت نہیں ہے رند مشرب ہوں زہد و ریاضت سے رغبت نہیں ہے مگر جب بھی چلتا ہے میرا قلم جب بھی کھلتی ہے میری زباں کچھ کہوں کچھ لکھوں تیری تخلیق کا زمزمہ مدعا منتہا حرف جڑ کر بنیں لفظ تو کرتے ہیں تیری حمد و ثنا یا خدا یا ...

    مزید پڑھیے

    کھنڈر آسیب اور پھول

    یہ بھی طلسم ہوشربا ہے زندہ چلتے پھرتے ہنستے روتے نفرت اور محبت کرتے انساں صرف ہیولے اور دھویں کے مرغولے ہیں ہم سب اپنی اپنی لاشیں اپنے توہم کے کاندھوں پر لادے سست قدم واماندہ خاک بہ سر دامان دریدہ زخمی پیروں سے کانٹوں انگاروں پر چلتے رہتے ہیں ہم سب ایک بڑے قبرستاں کے آوارہ ...

    مزید پڑھیے

    توانا خوب صورت جسم

    اعضا کا تناسب رگوں میں دوڑتے زندہ جواں سرشار خوں کی گنگناہٹ ہمیں دیتے ہیں دعوت عشق کی لیکن ہماری چشم آہن پوش پیراہن شناسا ہے لباسوں کی محبت وضع پیراہن کو سب کچھ مان کر نا بینا آنکھیں عشق کرتی ہیں ہماری زندگی تہذیب پیراہن ہے ظاہر کی پرستش ہے ہمارے سارے آداب نظارا فرض کر لیتے ...

    مزید پڑھیے

    پتھروں کا مغنی

    مطرب خوشنوا زندگی کے حسین گیت گاتا رہا اس کی آواز پر انجمن جھوم اٹھی اس نے جب زخم دل کو زباں بخش دی سننے والوں نے بے ساختہ آہ کی عشق کے ساز پر جب ہوا زخمہ زن شور تحسیں میں خود اس کی آواز دب سی گئی مطرب خوشنوا پھر بھی تنہا رہا تشنگئ مشام اس کو باد صبا کی طرح گل بہ گل لے گئی کاسۂ ...

    مزید پڑھیے

    موت کی جستجو

    چہرے روحوں کی بے مائیگی ذہن کی تیرگی کے سیہ آئنے سرد آنکھوں کے تاریک روزن میں دبکا ہوا اک خلا ایک سناٹا ہونٹوں کے بستہ مکاں میں ہے سویا ہوا روح کو جہد تحصیل زر کھا گئی ذہن کی روشنی ناامیدی کی ظلمت میں دھندلا گئی آنکھیں ناکامیوں کے کھنڈر میں مکاں کے تصور سے عاری ہوئیں ہونٹ کشکول ...

    مزید پڑھیے

تمام