Vishvanath Dard

وشو ناتھ درد

وشو ناتھ درد کی غزل

    ہم نے گھٹتا بڑھتا سایا پگ پگ چل کر دیکھا ہے

    ہم نے گھٹتا بڑھتا سایا پگ پگ چل کر دیکھا ہے ہر راہی اک دھندلا پن ہے ہر جادہ اک دھوکا ہے ہم بھی کسی لمحے کی انگلی تھام کے اک دن چل دیں گے تو نے تو اے جانے والے جانے کو کیا جانا ہے ماضی کی بے نام گپھا میں بیٹھے بیٹھے سوچتے ہیں نگر نگر ہے شہرت اپنی گھر گھر اپنا چرچا ہے ہم تم دونوں ...

    مزید پڑھیے

    اب ہم چراغ بن کے سر راہ جل اٹھے

    اب ہم چراغ بن کے سر راہ جل اٹھے دیکھیں تو کس طرح سے بھٹکتے ہیں قافلے جو منتظر تھے بات کے منہ دیکھتے رہے خاموش رہ کے ہم تو بڑی بات کہہ گئے کب منزلوں نے چومے قدم ان کے ہمدمو ہر راہ روکے ساتھ جو رہ گیر چل پڑے جانے زباں کی بات تھی یا رنگ روپ کی ہم آپ اپنے شہر میں جو اجنبی رہے وہ لوگ ...

    مزید پڑھیے

    تم نے ہمارا ساتھ دیا تو خود کو ہم پا جائیں گے

    تم نے ہمارا ساتھ دیا تو خود کو ہم پا جائیں گے ورنہ اپنی ذات سے ہمدم پھر دھوکا کھا جائیں گے کڑی دھوپ میں ہم لے آئے اپنے کومل گیتوں کو ان کے پھول سے چہرے دیکھیں دھوپ میں کمھلا جائیں گے آنکھیں موند کے چلنے والے دھن کے پکے نکلے تو چلتے چلتے اک دن آخر منزل کو پا جائیں گے کون ہواؤں کے ...

    مزید پڑھیے

    اب تو سوچ لیا ہے یارو دل کا خوں ہو جانے دوں

    اب تو سوچ لیا ہے یارو دل کا خوں ہو جانے دوں جن لوگوں نے درد دیا ہے میں ان کو افسانے دوں اور ذرا سی دیر میں تھک کر سو جائیں گے تارے بھی کب تک گھائل ہونٹوں کو میں گیت برہ کے گانے دوں اپنے جنوں کا سینہ چھلنی ہونے دوں میں کب تک اور اتنے سارے فرزانے ہیں کس کس کو سمجھانے دوں کب تک وہ ...

    مزید پڑھیے

    اگر کچھ موڑ رستے میں نہ آتے

    اگر کچھ موڑ رستے میں نہ آتے تو ممکن تھا تجھے ہم بھول جاتے متاع ہوش کی بازی لگا کر بساط عشق پہ ہم ہار جاتے کہاں ماضی کہاں امروز و فردا کہاں سے داستاں اپنی سناتے غرور ضبط سے پہلو بچا کر تمہیں کو دوستو ہم آزماتے اگر ہوتا نہ کچھ خود پر بھروسہ تمہیں اے دردؔ ہم محرم بناتے

    مزید پڑھیے

    تنہائی میں دکھتے لمحے جب کچھ یاد دلاتے ہیں

    تنہائی میں دکھتے لمحے جب کچھ یاد دلاتے ہیں سائے سائے کتنے چہرے آنکھوں میں پھر جاتے ہیں اب تو اچھے دل والوں کا قحط سا پڑتا جاتا ہے لیکن نقلی چہرے والے دل اپنا بھرماتے ہیں چھو جاتی ہے جب بھی آ کر یادوں کی پروائی سی ننھے ننھے کتنے دیپک پلکوں میں جل جاتے ہیں اپنوں میں بیگانہ بن کر ...

    مزید پڑھیے

    جس جگہ بھی ملا گھنا سایا

    جس جگہ بھی ملا گھنا سایا ہم نے کچھ دیر کو سکوں پایا ہم نوید سحر میں غلطاں تھے ظلمت شب نے آ کے چونکایا ہم مقدر ہیں دھوپ کا یارو ہم پہ ہنستا ہے کس لیے سایا ہو چلے تھے دیار غیر کے ہم تیری یادوں نے دام پھیلایا ہم گھنی چھاؤں سے نکل بھاگے جب بھی سورج عروج پر آیا

    مزید پڑھیے

    بہت اکتا گیا ہوں اپنے جی سے

    بہت اکتا گیا ہوں اپنے جی سے مرا دل بھر گیا ہے ہر کسی سے بہ زعم خود اجل سے میں لڑا ہوں بہ زعم خود میں ہارا زندگی سے نہ جانے کس گلی میں کھو گیا ہوں میں کٹ کر آپ اپنی زندگی سے مرا ماضی مری یادیں کہاں ہیں یہ پوچھوں اب تو کیا پوچھوں کسی سے نہ جانے کتنے عنواں رشک کرتے جو اپنی داستاں ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے اپنے آپ سے جب بات کی

    ہم نے اپنے آپ سے جب بات کی آ گئی رستے میں اک دیوار سی اپنے دروازے پہ دستک دے کوئی ایک سناٹے پہ دنیا کھو گئی کون سے نقطے پہ لا کر توڑتے عمر رفتہ تیری یادوں کی کڑی دردؔ اپنا ہم تعارف دیں تو کیا ہم تو اپنے آپ سے ہیں اجنبی

    مزید پڑھیے

    جانے کتنا جیون پیچھے چھوٹ گیا انجانے میں

    جانے کتنا جیون پیچھے چھوٹ گیا انجانے میں اب تو کچھ قطرے ہیں باقی سانسوں کے پیمانے میں اپنی پیاس لیے ہونٹوں پر لوٹ آئے میخانے میں کتنے تشنہ لب بیٹھے تھے پہلے ہی میخانے میں کیا کیا روپ لیے رشتوں نے کیسے کیسے رنگ بھرے اب تو فرق نہیں کچھ لگتا اپنے اور بیگانے میں جذبوں کی مسمار ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2