وجے شرما کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    جس بھی جگہ دیکھی اس نے اپنی تصویر ہٹا لی تھی

    جس بھی جگہ دیکھی اس نے اپنی تصویر ہٹا لی تھی میرے دل کی دیواروں پر دیمک لگنے والی تھی ایک پرندہ اڑنے کی کوشش میں گر گر جاتا تھا گھر جانا تھا اس کو پر وہ رات بہت ہی کالی تھی آنگن میں جو دیپ قطاروں میں رکھے تھے دھواں ہوئے ہوا چلی اس رات بہت جب میرے گھر دیوالی تھی اک مدت پر گھر لوٹا ...

    مزید پڑھیے

    اس گلی تک سڑک رہی ہوگی

    اس گلی تک سڑک رہی ہوگی راہ اب بھی وہ تک رہی ہوگی رشک بادل کو بھی ہوا ہوگا دھوپ اس پر چمک رہی ہوگی میں بھی کب میں ہوں ایسے موسم میں وہ بھی خود میں بہک رہی ہوگی دشت و صحرا کی اوٹ میں شاید یہ زمیں زخم ڈھک رہی ہوگی وہ بہت اجنبی سا پیش آیا دل میں کوئی کسک رہی ہوگی جو شجر صحن میں لگا ...

    مزید پڑھیے

    ترے غرور مرے ضبط کا سوال رہا

    ترے غرور مرے ضبط کا سوال رہا بکھر بکھر کے تجھے چاہنا کمال رہا وہیں پے ڈوبنا آرام سے ہوا ممکن جہاں پہ موج و سفینہ میں اعتدال رہا نہیں کہ شام ڈھلے تم نہ لوٹتے لیکن تمہاری راہ میں سورج ہی لا زوال رہا پھر اپنا ہاتھ کلیجہ پہ رکھ لیا ہم نے پھر اس کے پاؤں کی آہٹ کا احتمال رہا

    مزید پڑھیے

    باتوں باتوں میں ہی عنوان بدل جاتے ہیں

    باتوں باتوں میں ہی عنوان بدل جاتے ہیں کتنی رفتار سے انسان بدل جاتے ہیں چوریاں ہو نہیں پاتیں تو یہی ہوتا ہے اپنی بستی کے نگہبان بدل جاتے ہیں کوئی منزل ہی نہیں ٹھہریں مرادیں جس پر وقت بدلے بھی تو ارمان بدل جاتے ہیں اس کے دامن سے امیدوں کے گلوں کو چن کر زندگی کے سبھی امکان بدل ...

    مزید پڑھیے

    رہی ہے یوں ہی ندامت مجھے مقدر سے

    رہی ہے یوں ہی ندامت مجھے مقدر سے گزر رہی ہے صبا جس طرح مرے گھر سے چڑھا ہے شوق مجھے ضبط آزمانے کا لکھوں فسانہ کوئی آئنہ پے پتھر سے مسافروں سا کبھی جب میں شہر سے گزرا تو راستوں میں کئی راستے تھے بنجر سے تمہارے غم نے ڈبویا ہے پر پکارو تو میں لوٹ آؤں اسی پل کسی سمندر سے مزے کی ٹھنڈ ...

    مزید پڑھیے

تمام