جس بھی جگہ دیکھی اس نے اپنی تصویر ہٹا لی تھی
جس بھی جگہ دیکھی اس نے اپنی تصویر ہٹا لی تھی میرے دل کی دیواروں پر دیمک لگنے والی تھی ایک پرندہ اڑنے کی کوشش میں گر گر جاتا تھا گھر جانا تھا اس کو پر وہ رات بہت ہی کالی تھی آنگن میں جو دیپ قطاروں میں رکھے تھے دھواں ہوئے ہوا چلی اس رات بہت جب میرے گھر دیوالی تھی اک مدت پر گھر لوٹا ...