وتسل روہیلا کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    ظلم پر بھی جو صنم ہر دم ہو

    ظلم پر بھی جو صنم ہر دم ہو کیوں نہ پھر اس کا ستم ہر دم ہو درد برپا کرے مجھ پر ہر وقت بس مرا ہاتھ قلم ہر دم ہو اس سے ہر وقت میں خوش رہتا ہوں یہ بھرم ہے تو بھرم ہر دم ہو راہ پتھریلی سہی بس کوئی یاں ملانے کو قدم ہر دم ہو رہتا ہر پل ہے کسی بت کا خیال دل محبت میں بے دم ہر دم ہو

    مزید پڑھیے

    نہ جانے نکلے بڑے لوگ ہیں کہاں کی طرف

    نہ جانے نکلے بڑے لوگ ہیں کہاں کی طرف زمیں کی بات ہے اور آنکھ آسماں کی طرف جہان والے سبھی تھک گئے فلک تکتے خدا کبھی تو بھی تو دیکھا کر جہاں کی طرف مرے بغیر مرا بے بسی سے مرنا ہو جائے چلا ہے تیر کسی کا مری کماں کی طرف تجھے حساب دے دوں تو نے کتنا قتل کیا فرشتہ بن کے چلے آ کبھی یہاں ...

    مزید پڑھیے

    مری میان میں میرا بیان رہتا ہے

    مری میان میں میرا بیان رہتا ہے مرے جگر میں تو ہندوستان رہتا ہے اس ایک بات پہ میں فخر کرتا آیا ہوں مری زمیں پہ کوئی آسمان رہتا ہے ڈٹی نظر جھکی گردن مزاج بت کی طرح یہ کس جہان میں سارا جہان رہتا ہے کیاریاں نہیں پر پھول خوب ہیں وتسلؔ کہ جنگلوں میں بھی اک گلستاں رہتا ہے

    مزید پڑھیے