ورشا گورچھیہ کی نظم

    خیال تیرے

    خیال کچھ یوں بلکھتے ہیں سینہ میں جیسے گناہ پگھلتے ہوں جیسے لفظ چٹکتے ہوں جیسے روحیں بچھڑتی ہوں جیسے لاشیں پھنپھناتی ہوں جیسے لمس کھردرے ہوں جیسے لب دردرے ہوں جیسے کوئی بدن کترتا ہو جیسے کوئی سمن کچرتا ہو خیال تیرے کچھ یوں بلکھتے ہیں سینہ میں

    مزید پڑھیے

    تم

    آؤ ایک رات کہ پہن لوں تمہیں اپنے تن پر لباس کی مانند تم کو سینہ پہ رکھ کے سو جاؤں آسمانی کتاب کی مانند اور ترے حرف جان جاں ایسے پھر مری روح میں اتر جائیں جیسے پیغمبروں کے سینہ پر کوئی سچی وحی اترتی ہے

    مزید پڑھیے

    آغاز

    سکوں بھری کسی خاموش جھیل کے کنارے املتاس سی میں موسم بہار میں محبت کے جزیرے سے آتی پر اثر ہواؤں کے جھونکوں کی گفتگو سنتی ہوں کسی اجنبی سی زبان میں کچھ ان کہے سے لفظ ہیں کسی جانے پہچانے سے کردار کی کچھ نئی نئی سی آواز ہے کسی سنے سنے سے فسانے کے کچھ ان دیکھے انداز ہیں میں دیکھتی ہوں ...

    مزید پڑھیے

    24‌ واں سال

    سوئیاں کھانے کا من کرتا ہے کب ہارے میں رکھی ہاندی اترے گی کب ماں سوئیاں پروسے گی کب سے تھالی لیے کھڑی ہوں پہلے دھواں گہرا تھا آنکھوں میں چبھتا تھا کھارا تھا بہت اب ہلکا ہے جھینا ہے خوشبو آتی ہے دھوئیں سے گر گر کی آوازیں آنے لگی ہے ماں ہاندی اتار لو سوئیاں پک گئی ہیں

    مزید پڑھیے

    کاربن پیپر

    سنو نہ کہیں سے کوئی کاربن پیپر لے آؤ خوب صورت اس وقت کی کچھ نقلیں نکالیں کتنی پرچیوں میں جیتے ہیں ہم لمحوں کی بیش قیمتی رسیدیں بھی تو ہیں کچھ تو حساب رکھیں ان کا قسمت پکی پرچی تو رکھ لے گی زندگی کی کچھ کچی پرچیاں ہمارے پاس بھی تو ہوں گی کچھ نقلیں کچھ رسیدیں لکھائیاں کچھ مٹھیوں ...

    مزید پڑھیے

    دوسری رات

    یہ بھی رات گزر رہی ہے کمرے کی بکھری چیزیں سمیٹتے ہوئے تمہارے جانے کے باد تمہاری چہل قدمیاں گھومتی رہتی ہیں دل کے آنگن میں گونجتی رہتی ہیں تمہاری سرگوشیاں میرے کانوں میں بستر کی سلوٹیں منہ چڑھانے لگتی ہیں اس بار سگریٹ کے جلے ہوئے ٹکڑوں پر محسوس کرتی ہوں تمہارے ہونٹوں کا لمس ادھر ...

    مزید پڑھیے

    جدائی

    تمام خوابوں کی آنکھیں ادھورے فسانے کے آخری گیت کو تمہاری آنکھوں سے سننا چاہیں گی درد فسردہ راتوں کے زرد چہرہ تمہاری پرچھائیوں میں پناہ ڈھونڈیں گے روشن یادوں کے مردہ مرجھائے بدن کانچ کی موٹی دھندلی دیوار میں دفن رہیں گے امیدوں کے جنازے روز اٹھیں گے چیخوں کے حلق سے زبانیں کھینچ ...

    مزید پڑھیے

    سنکری سی گلی

    سنکری سی اوس گلی میں دونوں طرف ہزاروں جذبات کی کھڑکیاں کھلتی ہے جگنو ٹمٹماتے ہے روئی کے پھوہوں سے لمحے تیرتے ہیں شام رنگ سپنے جھلملاتے ہیں تتلیوں کے پنکھوں کا سنگیت گھلتا ہے ریشمی لفظوں کی خوشبو مہکتی ہے سنکری سی اس گلی میں تیری آنکھوں سے میرے دل تک جو پہونچتی ہے

    مزید پڑھیے

    ملاقات

    تیرے لمس کو میری انگلیاں نگل گئی تیری آنکھوں کا میرے ہونٹوں کو چھونا ابھی تک کانپ رہا ہے ذہن میں کہی

    مزید پڑھیے

    چوڑیاں

    جانتے ہو تم مجھے چوڑیاں پسند ہیں لال نیلی ہری پیلی ہر رنگ کی چوڑیاں جہاں بھی دیکھتی ہوں چوڑیوں سے بھری ریڑی جی چاہتا ہے تم ساری خرید دو مجھے مگر تم نہیں ہوتے نا میرے ساتھ نا میرے پاس خود ہی خرید لیتی ہوں نام سے تمہارے پہنتی ہوں چھنکاتی ہوں انہیں بہت اچھی لگتی ہے ہاتھوں میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2