Urooj Jafri

عروج جعفری

عروج جعفری کی نظم

    میگھا

    جب میگھا آتی ہے سب کو پتہ چل جاتا ہے کبھی اس کی ہنسی سے کبھی اس کی خوشبو سے کبھی کانوں کے جھمکے کبھی آنکھ کا کاجل سب کو بتا دیتے ہیں میگھا کہیں قریب ہی ہے اس کی ہنسی کی کھنک آج کل بڑی گہری ہے آنچل بھی لہرائے ہیں مگر کوئی جانتا نہیں اس ساری رونق سے پرے ایک دل ہے جو دھڑکنا بند کرنے کو ...

    مزید پڑھیے

    محبت

    بارش اندر بھی برساتی تھی بارش باہر بھی برس گئے عمر یوں بھی گزرتی تھی عمر یوں ہی گزر گئے میں نے کچھ کہا اس نے کچھ سنا بات اپنی آئی سی ہو گئی رات کاٹے نہ کٹی تھی دوست میری شکر ہے کہ صبح ہو گئی یہ جو اتنا خرابہ ہوا اپنا لوگو کہتے ہیں محبت تھی ہو گئی

    مزید پڑھیے

    ایک کہانی

    جب ہم کچھ نہیں ہوتے تو ہم ٹھیک ہوتے ہیں جب ہم ٹھیک ہوتے ہیں تو کچھ ٹھیک نہیں ہوتا اور جب کچھ ٹھیک نہیں ہوتا تو سب غلط ہوتا ہے صحیح اور غلط کا تعین دو لوگ کبھی نہیں کر پائے اور اسی لیے اکثر تکیے جدا کر لیے جاتے ہیں کیوں کہ یہی شاید ٹھیک ہوتا ہے!

    مزید پڑھیے

    سراپا

    ایک یاد ایک چائے کا مگ اور کچھ راکھ پرانی کتابوں کے چند پیلے ورق پیتل کی ایش ٹرے اور سیاہ موٹے فریم کا وہ چشمہ وہ کالا ویلٹ اور کلائی پہ بندھی بھری سنہری گردی کھدر کی آدھے بازوؤں والی شرٹیں اور مخصوص لمبان والی سرمئی پتلون کالے تسموں والے جوتے اور سلیقے سے جمی مانگ سب سے فراغت کے ...

    مزید پڑھیے