Ufuq Dehlvi

افق دہلوی

افق دہلوی کی نظم

    عقل سے لیتا نہ کام اگر

    ٹوپیوں کی ایک گٹھری باندھ کر کر لیا ایک شخص نے عزم سفر راستہ اتنا نہ تھا دشوار تر تھک گیا وہ راہ میں پھر بھی مگر پیڑ دیکھا راستے میں سایہ دار سانس لینا چاہا اس نے لیٹ کر ساتھ ہی بہتی تھی اک ندی وہاں پانی جس میں تھا رواں شفاف تر لیٹتے ہی نیند اس کو آ گئی مال سے اپنے ہوا وہ بے خبر پیڑ ...

    مزید پڑھیے

    بچپن

    تھامے ہاتھ اپنے ابو کا کمسن بچہ بھولا بھالا گھر کے پاس ہی باغیچے میں صبح سویرے سیر کو آیا باغیچے میں ہریالی تھی غنچہ غنچہ مہک رہا تھا شاخوں پر گل جھوم اٹھتے تھے چھیڑتا تھا جب ہوا کا جھونکا دیکھ کے دل کش منظر بچہ دل ہی دل میں اپنے خوش تھا مخمل جیسی گھاس پہ اس نے موتیوں کو جب بکھرے ...

    مزید پڑھیے