وہ جو اک الزام تھا اس پر کہیں
وہ جو اک الزام تھا اس پر کہیں آ نہ جائے اب ہمارے سر کہیں جس کی خاطر قافلہ روکا گیا وہ مسافر چل دیا اٹھ کر کہیں جب وہ دو پنچھی ملے تھے کھیت میں پھر نظر آ جائے وہ منظر کہیں خواہشوں کے غار کا منہ بند ہے تم ہٹا دینا نہ وہ پتھر کہیں آسماں سے آنے والے سات رنگ تھے کسی کے، آ کے اترے، پر ...