فقیروں کا چلن یوں جسم کے اندر مہکتا ہے
فقیروں کا چلن یوں جسم کے اندر مہکتا ہے مری پگڑی بھی گر جائے تو میرا سر مہکتا ہے وہ اپنے ہاتھ میں اک پھول بھی لے کر نہیں آیا مگر جیسے کوئی گلشن مرے اندر مہکتا ہے مجھے دیکھے بنا اس کا کبھی چہرا نہیں کھلتا عجب خوشبو کا جھونکا ہے مجھے چھو کر مہکتا ہے پری کی داستانوں سے معطر ہے ادھر ...