Taufeeq Sagar

توفیق ساگر

توفیق ساگر کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    فقیروں کا چلن یوں جسم کے اندر مہکتا ہے

    فقیروں کا چلن یوں جسم کے اندر مہکتا ہے مری پگڑی بھی گر جائے تو میرا سر مہکتا ہے وہ اپنے ہاتھ میں اک پھول بھی لے کر نہیں آیا مگر جیسے کوئی گلشن مرے اندر مہکتا ہے مجھے دیکھے بنا اس کا کبھی چہرا نہیں کھلتا عجب خوشبو کا جھونکا ہے مجھے چھو کر مہکتا ہے پری کی داستانوں سے معطر ہے ادھر ...

    مزید پڑھیے

    صداقت سادگی اوڑھے بلندی تھام لیتی ہے

    صداقت سادگی اوڑھے بلندی تھام لیتی ہے شہنشہ کی رسائی کو فقیری تھام لیتی ہے الجھ کر رنگ و بو میں عشق کی معصوم سی بچی مٹھائی کی دکانوں میں جلیبی تھام لیتی ہے میں اس کے روبرو ہر بات اپنی بھول جاتا ہوں وہ کچھ کہنے جو آتی ہے سہیلی تھام لیتی ہے یہ کس کا دل دکھا کر اپنے گاؤں سے میں نکلا ...

    مزید پڑھیے

    مری سچائی ہر صورت تری مٹھی سے نکلے گی

    مری سچائی ہر صورت تری مٹھی سے نکلے گی انگوٹھی گر کے دریا میں کسی مچھلی سے نکلے گی فقیروں کو تو اپنی شان و شوکت کیا دکھاتا ہے حکومت سارے عالم کی مری گٹھری سے نکلے گی میں تنہا ہی نہیں جو بے سبب سچ بول دیتے ہیں یہ بیماری غریبوں کی ہر اک بستی سے نکلے گی انہیں زخموں کو میرے درد کا ...

    مزید پڑھیے

    پرواز کا تھا شوق مجھے آسمان تک

    پرواز کا تھا شوق مجھے آسمان تک بجلی گری تو جل گئے کھیتوں کے دھان تک کچے گھروں کے گاؤں میں برسات رہ گئی پکی سڑک بنی بھی تو پکے مکان تک کیسے بتاؤں تم کو اولمپک میں کیا ہوا میری تو اپنی دوڑ ہے گھر سے دکان تک پروردگار میرے گناہوں کو بخش دے مجھ کو سنائی دیتی نہیں اب اذان تک بچے نے ...

    مزید پڑھیے

    تھکن کی تلخیوں کو ارمغاں انمول دیتی ہے

    تھکن کی تلخیوں کو ارمغاں انمول دیتی ہے تری بولی مری چائے میں چینی گھول دیتی ہے نہ جانے منتظر کس کی ہے اک نادان سی لڑکی کوئی آہٹ جو سنتی ہے دریچہ کھول دیتی ہے کہاں کانٹے بچھے ہوں گے کدھر سے آئیں گے پتھر مری ماں خواب میں آ کر مجھے سب بول دیتی ہے کہیں پر بیٹھ کر سنسان رستہ شام تک ...

    مزید پڑھیے

تمام