Taskeen Dehlavi

میر تسکینؔ دہلوی

  • 1803 - 1851

میر تسکینؔ دہلوی کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    رہنے والوں کو ترے کوچے کے یہ کیا ہو گیا

    رہنے والوں کو ترے کوچے کے یہ کیا ہو گیا میرے آتے ہی یہاں ہنگامہ برپا ہو گیا تیرا آنا تھا تصور میں تماشا شمع رو میرے دل پر رات پروانوں کا بلوا ہو گیا ضبط کرتا ہوں ولے اس پر بھی ہے یہ جوش اشک گر پڑا جو آنکھ سے قطرہ وہ دریا ہو گیا اس قدر مانا برا میں نے عدو کا سن کے نام آخر اس کی ایسی ...

    مزید پڑھیے

    گر میرے بیٹھنے سے وہ آزار کھینچتے

    گر میرے بیٹھنے سے وہ آزار کھینچتے تو اپنے در کی آ کے وہ دیوار کھینچتے ناز و ادا و غمزہ سے یوں دل لیا مرا لے جائیں جیسے مست کو ہشیار کھینچتے وا حسرتا ہوئی انہیں آنے کی تب خبر لائے جب اس گلی میں مجھے یار کھینچتے آئے گا ان کے کہنے سے وہ گل یہاں تلک کانٹوں پہ کیوں ہیں اب مجھے اغیار ...

    مزید پڑھیے

    بے مہر کہتے ہو اسے جو بے وفا نہیں

    بے مہر کہتے ہو اسے جو بے وفا نہیں سچ ہے کہ بے وفا ہوں میں تم بے وفا نہیں عقدہ جو دل میں ہے مرے ہونے کا وا نہیں جب تک کہ آپ کھولتے زلف دوتا نہیں عیاری دیکھنا جو گلے ملنے کو کہو کہتا ہے میں تو تم سے ہوا کچھ خفا نہیں اشکوں کے ساتھ قطرۂ خوں تھا نکل گیا سینے میں سے تو دل کو کوئی لے گیا ...

    مزید پڑھیے

    اس کو میں ہوئے ہم وہ لب بام نہ آیا

    اس کو میں ہوئے ہم وہ لب بام نہ آیا اے جذبۂ دل تو بھی کسی کام نہ آیا تھا میری طرح غیر کو بھی دعوئ الفت ناصح تو اسے دینے کو الزام نہ آیا بے بال و پری کھوتی ہے توقیر اسیری صیاد یہاں لے کے کبھی دام نہ آیا اس ناز کے صدقے ہوں ترے میں کہ عدو سے سو بار سنا ہے پہ مرا نام نہ آیا کیا جانیے کس ...

    مزید پڑھیے

    ہوئے تھے بھاگ کے پردے میں تم نہاں کیونکر

    ہوئے تھے بھاگ کے پردے میں تم نہاں کیونکر وہ پہلی وصل کی شب شوخیاں تھیں ہاں کیونکر فلک کو دیکھ کے کہتا ہوں جوش وحشت میں الٰہی ٹھہرے مری آہ کا دھواں کیونکر تمہارے کوچے میں اس ناتواں کا تھا کیا کام مجھے بھی سوچ ہے آیا ہوں میں یہاں کیونکر زباں ہے لذت بوسہ سے بند اے ظالم مزہ بھرا ہے ...

    مزید پڑھیے

تمام