ہوا کا حکم بھی اب کے نظر میں رکھا جائے
ہوا کا حکم بھی اب کے نظر میں رکھا جائے کسی بھی رخ پہ دریچہ نہ گھر میں رکھا جائے یہ کائنات ابھی تک مرے طواف میں ہے عجب نہیں اسے یوں ہی سفر میں رکھا جائے میں سنگ سادہ ہوں لیکن مری یہ حسرت ہے مکان دوست کے دیوار و در میں رکھا جائے یہ جل بجھے گا اسی زعم آگہی کے سبب دیے کو اور نہ باب ...