Tanveer Samani

تنویر سامانی

تنویر سامانی کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    سوچ کا زہر نہ اب شام و سحر دے کوئی

    سوچ کا زہر نہ اب شام و سحر دے کوئی عام ہے بے خبری ایسی خبر دے کوئی سیر آفاق ہو کیوں مشغلۂ فکر و نظر کاش میرے پر پرواز کتر دے کوئی دور تک بکھرا ہوا ریت کی صورت ہے وجود خود کو آواز ادھر دے کہ ادھر دے کوئی میرے الفاظ نہ کر پائے معانی کو اسیر کتنے دریاؤں کو اک کوزے میں بھر دے ...

    مزید پڑھیے

    احباب ہو گئے ہیں بہت مجھ سے بد گمان

    احباب ہو گئے ہیں بہت مجھ سے بد گمان قینچی کی طرح چلنے لگی ہے مری زبان اک بات میری ان کی توجہ نہ پا سکی کہتے تھے لوگ ہوتے ہیں دیوار کے بھی کان کھڑکی کو کھول کر تو کسی روز جھانک لو خالی ہے آج کل مرے احساس کا مکان تنہا اداس کمرے میں بیٹھا ہوا تھا میں اک لفظ نے بکھیر دئے مشک و ...

    مزید پڑھیے

    دشت میں جو بھی ہے جیسا مرا دیکھا ہوا ہے

    دشت میں جو بھی ہے جیسا مرا دیکھا ہوا ہے راستہ اس کے سفر کا مرا دیکھا ہوا ہے کس لئے چیختا چنگھاڑتا رہتا ہے بہت موج در موج یہ دریا مرا دیکھا ہوا ہے وقت کے ساتھ جو تبدیل ہوا کرتا ہے آئنہ آئنہ چہرا مرا دیکھا ہوا ہے رنگ و روغن مری تصویر کو دینے والا آب شفاف ہے کتنا مرا دیکھا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    صورتوں کے شہر میں روزن ہی روزن دیکھ کر

    صورتوں کے شہر میں روزن ہی روزن دیکھ کر گھر میں آ بیٹھے کشادہ گھر کا آنگن دیکھ کر لوگ ڈالے ہیں بدن پر فکر کے رنگیں غلاف آئنوں میں شخصیت کا کھردرا پن دیکھ کر بد گماں احباب ہوتے ہیں تو ہونے دیجئے بات کیوں ہو فکر و فن کی رنگ و روغن دیکھ کر ہم چلے تھے خواہشوں کا تجزیہ کرنے مگر رک گئے ...

    مزید پڑھیے

    روز تبدیل ہوا ہے مرے دل کا موسم (ردیف .. ے)

    روز تبدیل ہوا ہے مرے دل کا موسم روز کمرے میں مرے سرد ہوا آئی ہے فکر کی آنچ میں پگھلے تو یہ معلوم ہوا کتنے پردوں میں چھپی ذات کی سچائی ہے روز آنکھوں میں اتر جاتا ہے خنجر کوئی ان دنوں اہل نظر کو غم بینائی ہے میرے چہرے سے جو پڑھ سکتے ہو پڑھ لو یارو دل کی ہر بات مرے لب پہ کہاں آئی ...

    مزید پڑھیے

تمام