Tanha Timmapuri

تنہا تماپوری

تنہا تماپوری کی غزل

    جسم کے اندر سسکتا کون ہے

    جسم کے اندر سسکتا کون ہے ایسے ویرانے میں بستا کون ہے یہ ٹھٹھرتی رات برفیلا سماں گیلی آنکھوں میں اترتا کون ہے خوف مٹنے کا نہیں ہے دوستو یہ بتا دینا کہ مٹتا کون ہے رام سا بن باس کچھ مشکل نہیں صرف اک مشکل ہے سیتا کون ہے شہر سارا جل گیا اب سوچیے شہر کے نقشے بدلتا کون ہے مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    جلنا ہو تو مجھ سے جل

    جلنا ہو تو مجھ سے جل آ میرے پیکر میں ڈھل شاید ٹوٹا پتہ ہوں مجھ سے روٹھا ہے جنگل میں پتھر ڈھلوانوں کا لڑھکوں تو نیچے دلدل کس کی پیاس بجھائے گا سوکھے دریا کا یہ نل دھوپ کسی بھی گھر جائے میرے آنگن میں پیپل میرے خوابوں کا سورج میری نظروں سے اوجھل آگ لگی ہے تن من میں اب تو ایسے ...

    مزید پڑھیے

    بات کچھ یوں ہے کہ یہ خوف کا منظر تو نہیں

    بات کچھ یوں ہے کہ یہ خوف کا منظر تو نہیں لاش دریا میں غنیمت ہے کہ بے گھر تو نہیں دور صحرائے بدن سے نکل آیا ہوں مگر ڈھونڈھتا ہوں میں جسے وہ مرے اندر تو نہیں خواہشیں روز نئی روز نئی روز نئی یہ مرا ذہن بھی اخبار کا دفتر تو نہیں دور تک لے گئی کیوں جنبش انگشت مجھے میں اشارے ہی سے ...

    مزید پڑھیے