زمیں کی رنگت
یہ رنگ تیرا یہ رنگ میرا حسین تر ہے حسیں رہے گا زمیں کی برکت یہ گندمی رنگ سنہری خوشیوں کی رت کی مانند جواں رہے گا اسے بنانا سنوارنا ہے تو اس کی خدمت کرو گے آخر کہ خدمتوں سے یہ رنگ اپنا زمیں کی مانند سدا رہے گا جواں رہے گا تجھے خبر ہے
یہ رنگ تیرا یہ رنگ میرا حسین تر ہے حسیں رہے گا زمیں کی برکت یہ گندمی رنگ سنہری خوشیوں کی رت کی مانند جواں رہے گا اسے بنانا سنوارنا ہے تو اس کی خدمت کرو گے آخر کہ خدمتوں سے یہ رنگ اپنا زمیں کی مانند سدا رہے گا جواں رہے گا تجھے خبر ہے
خزاں کے جاتے ہی رت کا پانسہ پلٹ گیا ہے بہار کی خوشبوؤں سے گلشن کا ذرہ ذرہ مہک رہا ہے زمیں کی رنگت بدل گئی ہے کبھی تغیر جو موسموں کا نرالے گیتوں کے ساتھ آیا تو زندگی کی عزیز تر ساعتوں کے مالک بھڑک اٹھے تھے پلک پلک پر کئی کہے ان کہے فسانے مچل گئے تھے تو قند گفتار میں بھی تلخی رچی ...