تیمور حسن کے تمام مواد

18 غزل (Ghazal)

    یہ لوگ کرتے ہیں منسوب جو بیاں تجھ سے

    یہ لوگ کرتے ہیں منسوب جو بیاں تجھ سے سمجھتے ہیں مجھے کر دیں گے بد گماں تجھ سے جہاں جہاں مجھے تیری انا بچانا تھی شکست کھائی ہے میں نے وہاں وہاں تجھ سے مرے شجر مجھے بازو ہلا کے رخصت کر کہاں ملیں گے بھلا مجھ کو مہرباں تجھ سے خدا کرے کہ ہو تعبیر خواب کی اچھی ملا ہوں رات میں پھولوں ...

    مزید پڑھیے

    ہجر بخشا کبھی وصال دیا

    ہجر بخشا کبھی وصال دیا عشق نے جو دیا کمال دیا ایک خط جو سنبھالنا تھا مجھے جانے میں نے کہاں سنبھال دیا شکر اس کا کروں ادا کیسے جس نے حیرت دی اور سوال دیا میری قسمت کا فیصلہ اس نے معرض التوا میں ڈال دیا خود کیا فیصلہ خلاف اپنے مشکلوں سے اسے نکال دیا سب کو دل کی بتاتا تھا ...

    مزید پڑھیے

    وہ کم سخن نہ تھا پر بات سوچ کر کرتا

    وہ کم سخن نہ تھا پر بات سوچ کر کرتا یہی سلیقہ اسے سب میں معتبر کرتا نہ جانے کتنی غلط فہمیاں جنم لیتیں میں اصل بات سے پہلو تہی اگر کرتا میں سوچتا ہوں کہاں بات اس قدر بڑھتی اگر میں تیرے رویے سے در گزر کرتا مرا عدو تو تھا علم الکلام کا ماہر مرے خلاف زمانے کو بول کر کرتا اکیلے جنگ ...

    مزید پڑھیے

    نہیں اڑاؤں گا خاک رویا نہیں کروں گا

    نہیں اڑاؤں گا خاک رویا نہیں کروں گا کروں گا میں عشق پر تماشا نہیں کروں گا مری محبت بھی خاص ہے کیونکہ خاص ہوں میں سو عام لوگوں میں ذکر اس کا نہیں کروں گا اسے بتاؤ فرار کا نام تو نہیں عشق جو کہہ رہا ہے میں کار دنیا نہیں کروں گا کبھی نہ سوچا تھا گفتگو بھی کروں گا گھنٹوں اور اپنی ...

    مزید پڑھیے

    ایک منزل ہے ایک جادہ ہے

    ایک منزل ہے ایک جادہ ہے زندگی میری کتنی سادہ ہے تو مجھے اپنا ایک پل دے گا یہ کرم مجھ پہ کچھ زیادہ ہے جو رکے ہیں سوار ہیں سارے چلنے والا تو پا پیادہ ہے صدق دل سے پکارنا مجھ کو لوٹ آؤں گا میرا وعدہ ہے پھر جو کرنے لگا ہے تو وعدہ کیا مکرنے کا پھر ارادہ ہے ظرف دنیا جو تنگ ہے ...

    مزید پڑھیے

تمام