Tahira Jabeen Tara

طاہرہ جبین تارا

طاہرہ جبین تارا کی غزل

    خواب ڈستے رہے بکھرتے رہے

    خواب ڈستے رہے بکھرتے رہے کرب کے لمحے یوں گزرتے رہے کھو گئے یار ہم سفر بچھڑے دل میں دکھ ہجر کے اترتے رہے ہے یہی ایک زیست کا درماں اشک آنکھوں کے دل میں گرتے رہے چھا گئیں ظلمتیں زمانے میں لاشے ہر سمت ہی بکھرتے رہے لاکھ ہم تجھ کو بھولنا چاہیں نقش مٹ مٹ کے پھر ابھرتے رہے درد کی ...

    مزید پڑھیے

    یہ آنکھ نم تھی زباں پر مگر سوال نہ تھا

    یہ آنکھ نم تھی زباں پر مگر سوال نہ تھا ہم اپنی ذات میں گم تھے کوئی خیال نہ تھا سجا لیا ہے ہتھیلی پہ ہم نے اس کا نام اس لیے تو بچھڑ جانے کا ملال نہ تھا اگرچہ معتبر ٹھہرے تھے ہم زمانے میں ہمارے پاس تو ایسا کوئی کمال نہ تھا اسی کے ساتھ تھے ہم اس سے بے خبر رہ کر اگرچہ رابطہ اس سے کوئی ...

    مزید پڑھیے

    کاغذ پہ تیرا نقش اتارا نہیں گیا

    کاغذ پہ تیرا نقش اتارا نہیں گیا مجھ سے کوئی خیال سنوارا نہیں گیا مل کے لگا ہے آج زمانے ٹھہر گئے تجھ سے بچھڑ کے وقت گزارا نہیں گیا طوفان میں بھی ڈوب نہ پائی مری انا ڈوبا مگر کسی کو پکارا نہیں گیا خوشیوں کے قہقہے ہیں ہر اک سمت گونجتے لگتا ہے کوئی شہر میں مارا نہیں گیا انسان ...

    مزید پڑھیے