محور پہ بھی گردش مری محور سے الگ ہو
محور پہ بھی گردش مری محور سے الگ ہو اس بحر میں تیروں جو سمندر سے الگ ہو اپنا بھی فلک ہو مگر افلاک سے ہٹ کے ہو بوجھ بھی سر کا تو مرے سر سے الگ ہو میں ایسا ستارہ ہوں تری کاہکشاں میں موجود ہو منظر میں نہ منظر سے الگ ہو دیوار نمائش کی خراشوں کا ہوں میں رنگ ہر لمحہ وہ دھاگہ ہے جو چادر ...