ہر ادا تند اور نبات اس کی
ہر ادا تند اور نبات اس کی دل میں کھبتی ہے بات بات اس کی جان دی جس نے تیرے قدموں میں ہو گئی موت بھی حیات اس کی دل مرحوم کا تو ذکر ہی کیا تم تھے لے دے کے کائنات اس کی مر گیا دل وفا کے دھوکے میں نہ سنی تم نے واردات اس کی نہ گیا شیخ کا جنون بہشت نہ ہوئی مر کے بھی نجات اس کی ذرہ جو ...