Tabish Siddiqui

تابش صدیقی

تابش صدیقی کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    ہر ادا تند اور نبات اس کی

    ہر ادا تند اور نبات اس کی دل میں کھبتی ہے بات بات اس کی جان دی جس نے تیرے قدموں میں ہو گئی موت بھی حیات اس کی دل مرحوم کا تو ذکر ہی کیا تم تھے لے دے کے کائنات اس کی مر گیا دل وفا کے دھوکے میں نہ سنی تم نے واردات اس کی نہ گیا شیخ کا جنون‌ بہشت نہ ہوئی مر کے بھی نجات اس کی ذرہ جو ...

    مزید پڑھیے

    اک عمر ہوئی اور میں اپنے سے جدا ہوں

    اک عمر ہوئی اور میں اپنے سے جدا ہوں خوشبو کی طرح خود کو سدا ڈھونڈ رہا ہوں ہر لمحہ تری یاد کے سائے میں کٹا ہے تھک تھک کے ہر اک گام پہ جب بیٹھ گیا ہوں تو لاکھ جدا مجھ سے رہے پاس ہے میرے تو گنبد ہستی ہے تو میں اس کی صدا ہوں ہر سانس تری باد سحر کا کوئی جھونکا میں پھول نہیں اور ترے رستے ...

    مزید پڑھیے