Tabish Mehdi

تابش مہدی

اخلاقی قدروں پر زور دینے والے مقبول عام شاعر

Popular poet stressing ethic values

تابش مہدی کی غزل

    خطا میں نے کوئی بھاری نہیں کی

    خطا میں نے کوئی بھاری نہیں کی امیر شہر سے یاری نہیں کی مرے عیبوں کو گنوایا تو سب نے کسی نے میری غم خواری نہیں کی مرے شعروں میں کیا تاثیر ہوتی کبھی میں نے اداکاری نہیں کی کسی منصب کسی عہدے کی خاطر کوئی تدبیر بازاری نہیں کی بس اتنی بات پر دنیا خفا ہے کہ میں نے تجھ سے غداری نہیں ...

    مزید پڑھیے

    بلا سے مرتبے اونچے نہ رکھنا

    بلا سے مرتبے اونچے نہ رکھنا کسی دربار سے رشتے نہ رکھنا جوانوں کو جو درس بزدلی دیں کبھی ہونٹوں پہ وہ قصے نہ رکھنا اگر پھولوں کی خواہش ہے تو سن لو کسی کی راہ میں کانٹے نہ رکھنا کبھی تم سائلوں سے تنگ آ کر گھروں کے بند دروازے نہ رکھنا پڑوسی کے مکاں میں چھت نہیں ہے مکاں اپنے بہت ...

    مزید پڑھیے

    یادوں کی قندیل جلانا کتنا اچھا لگتا ہے

    یادوں کی قندیل جلانا کتنا اچھا لگتا ہے خوابوں کو پلکوں پہ سجانا کتنا اچھا لگتا ہے تیری طلب میں پتھر کھانا کتنا اچھا لگتا ہے خود بھی رونا سب کو رلانا کتنا اچھا لگتا ہے ہم کو خبر ہے شہر میں اس کے سنگ ملامت ملتے ہیں پھر بھی اس کے شہر میں جانا کتنا اچھا لگتا ہے جرم محبت کی تاریخیں ...

    مزید پڑھیے

    دشت تنہائی بادل ہوا اور میں

    دشت تنہائی بادل ہوا اور میں روز و شب کا یہی سلسلا اور میں اجنبی راستوں پر بھٹکتے رہے آرزوؤں کا اک قافلا اور میں دونوں ان کی توجہ کے حق دار ہیں مجھ پہ گزرا تھا جو سانحا اور میں سیکڑوں غم مرے ساتھ چلتے رہے جس کو چھوڑا اسی نے کہا اور میں روشنی آگہی اور زندہ دلی ان حریفوں سے تھا ...

    مزید پڑھیے

    جہان دل میں سناٹا بہت ہے

    جہان دل میں سناٹا بہت ہے سمندر آج کل پیاسا بہت ہے یہ مانا وہ شجر سوکھا بہت ہے مگر اس میں ابھی سایا بہت ہے فرشتوں میں بھی جس کے تذکرے ہیں وہ تیرے شہر میں رسوا بہت ہے بہ ظاہر پر سکوں ہے ساری بستی مگر اندر سے ہنگاما بہت ہے اسے اب بھول جانا چاہتا ہوں کبھی میں نے جسے چاہا بہت ہے وہ ...

    مزید پڑھیے