Tabish Kanpuri

تابش کانپوری

تابش کانپوری کی غزل

    تیری صورت نگاہوں میں پھرتی رہے عشق تیرا ستائے تو میں کیا کروں

    تیری صورت نگاہوں میں پھرتی رہے عشق تیرا ستائے تو میں کیا کروں کوئی اتنا تو آ کر بتا دے مجھے جب تری یاد آئے تو میں کیا کروں میں نے خاک نشیمن کو بوسے دیے اور یہ کہہ کے بھی دل کو سمجھا لیا آشیانہ بنانا مرا کام تھا کوئی بجلی گرائے تو میں کیا کروں میں نے مانگی تھی یہ مسجدوں میں دعا ...

    مزید پڑھیے