اداسیوں کی رت
اداسیوں کی رت بھی کیا عجیب ہے کوئی نہ میرے پاس ہے تم تو میرے پاس ہو مگر کہاں ہوا کی خوشبوؤں میں سبز روشنی کی دھول میں دل میں بجتی تالیوں کے پاس اداسیوں کے زرد بال جل اٹھے تھے اس گھڑی تمہاری سرد یاد کے سفید پھول کھل اٹھے تھے جس گھڑی نظر میں اک سفید برف گر رہی تھی دور تک سرخ بیلیں کھل ...