Syed Nazeer Hasan Sakha Dehlavi

سید نظیر حسن سخا دہلوی

سید نظیر حسن سخا دہلوی کی غزل

    تندرستی دی خدا نے تو نقاہت نہ گئی

    تندرستی دی خدا نے تو نقاہت نہ گئی یعنی توبہ سے بھی عصیاں کی ندامت نہ گئی شیخ جی محفل رنداں سے یہ کہتے نکلے شکر صد شکر کہ بازار میں عزت نہ گئی نام باقی ہے زمانہ میں تو بھر پایا گئے مردان خدا خلق سے شہرت نہ گئی کس کا جلوہ نظر آیا تھا اسے روز ازل آج تک نرگس بیدار کی حیرت نہ گئی مر ...

    مزید پڑھیے

    کبھی بہار نہ آئی بہار کی صورت

    کبھی بہار نہ آئی بہار کی صورت بدل گئی چمن روزگار کی صورت ہوائے لطف و کرم کے فقط سہارے پر پڑے ہیں راہ میں گرد و غبار کی صورت وفا کی شکل نہ دیکھی تمہارے وعدوں پر یہی زمانے میں ہے اعتبار کی صورت پس فنا مری قسمت کھلی وہ روتے ہیں خود اپنے گھر میں بنا کر مزار کی صورت بگولہ دیکھ کے ...

    مزید پڑھیے

    مری جاں سرسری ملنے سے کیا معلوم ہوتا ہے

    مری جاں سرسری ملنے سے کیا معلوم ہوتا ہے پرکھنے سے بشر کھوٹا کھرا معلوم ہوتا ہے تمہارے دل میں اور میرا تصور ہو نہیں سکتا تمہارے دل میں کوئی دوسرا معلوم ہوتا ہے ترے قدموں سے یہ ویرانہ جنت ہو گیا گویا مجھے دنیا سے اپنا گھر جدا معلوم ہوتا ہے مجھے تم بے وفا کہتے ہو اچھا بے وفا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    میری نگہ میں یار میں اس کی نگاہ میں

    میری نگہ میں یار میں اس کی نگاہ میں ذرہ میں ماہتاب ہے ذرہ ہے ماہ میں دل میں ہے دود آہ تو دل دود آہ میں ابر سیاہ گھر میں گھر ابر سیاہ میں ایسا کیا ہے فوج حوادث کا سامنا حیرت میں ہے سپاہ تو حیرت سپاہ میں پھیلی ہوئی ہے زلف کہ چھائی ہوئی گھٹا ابر سیاہ تم میں تم ابر سیاہ میں غم میں ...

    مزید پڑھیے

    ستم کرنا کرم کرنا وفا کرنا جفا کرنا

    ستم کرنا کرم کرنا وفا کرنا جفا کرنا مگر جو عہد کر لینا وہ آخر تک وفا کرنا کیا خلوت میں مجھ کو قتل اور محفل میں روتے ہو قیامت ڈھا کے اچھا یاد ہے محشر بپا کرنا بتا اے حسن کب تک عشق کی تقدیر میں آخر بمنت دل دیا کرنا بہ حسرت منہ تکا کرنا نہ دل واپس نہ دل داری یہ کیا شیوہ ہے تم کو تو نہ ...

    مزید پڑھیے

    نہ ہو تو جس میں وہ دل بھی ہے کیا دل

    نہ ہو تو جس میں وہ دل بھی ہے کیا دل نکما دل برا دل بد نما دل بتوں کو دے دیا نام خدا دل سخاؔ میری بھی کیا ہمت ہے کیا دل اٹھے آغوش سے جب درد اٹھا ہلے پہلو سے جب وہ ہل گیا دل ابھی کمسن ہیں رسوائی کا ڈر ہے نہیں لیتے کسی بدنام کا دل سنگھا کر نکہت زلف معمبر اڑا کر لے گئی باد صبا دل پھرے ...

    مزید پڑھیے