تندرستی دی خدا نے تو نقاہت نہ گئی
تندرستی دی خدا نے تو نقاہت نہ گئی یعنی توبہ سے بھی عصیاں کی ندامت نہ گئی شیخ جی محفل رنداں سے یہ کہتے نکلے شکر صد شکر کہ بازار میں عزت نہ گئی نام باقی ہے زمانہ میں تو بھر پایا گئے مردان خدا خلق سے شہرت نہ گئی کس کا جلوہ نظر آیا تھا اسے روز ازل آج تک نرگس بیدار کی حیرت نہ گئی مر ...