Syed Naseer Shah

سید نصیر شاہ

سید نصیر شاہ کی غزل

    حرف آغاز صدائے کن فکاں تھا اور میں

    حرف آغاز صدائے کن فکاں تھا اور میں رقص میں سورج تھا پیلا آسماں تھا اور میں گر گئی مندری زمیں کی دھوپ کے تالاب میں جستجو میں اک جہان بے نشاں تھا اور میں روشنی کے دائرے تھے ٹوٹتے بنتے رہے لفظ کی تولید کا زریں سماں تھا اور میں اک شعاع سے چھانٹنا تھے رنگ خوشبو ذائقے ایک پیچیدہ ...

    مزید پڑھیے

    غلام وہم و گماں کا نہیں یقیں کا ہوں

    غلام وہم و گماں کا نہیں یقیں کا ہوں زمین میرا ستارہ ہے میں زمیں کا ہوں وہ اور ہوں گے پرستار تخت والوں کے میں جاں نثار شہ بوریا نشیں کا ہوں سواد روح کے منظر مدینہ جیسے ہیں خیال آتا ہے میں بھی یہیں کہیں کا ہوں سنو کہ ورثے میں بٹتی ہوئی امانت ہوں میں حرف صدق لب صادق و امیں کا ...

    مزید پڑھیے

    کوئی بھی لفظ عبرت آشنا میں پڑھ نہیں سکتا

    کوئی بھی لفظ عبرت آشنا میں پڑھ نہیں سکتا بصیرت کو نہ جانے کیا ہوا میں پڑھ نہیں سکتا سمندر نے ہوا کے نام اک خط ریگ ساحل پر کسی مردہ زباں میں لکھ دیا میں پڑھ نہیں سکتا یہ انسانوں کے ماتھے تو نہیں کتبے ہیں قبروں کے ہر اک چہرے پہ اس کا مرثیہ میں پڑھ نہیں سکتا زمین و آسماں سورج ستارے ...

    مزید پڑھیے

    جو بھی تخت پہ آ کر بیٹھا اس کو یزداں مان لیا

    جو بھی تخت پہ آ کر بیٹھا اس کو یزداں مان لیا آپ بہت ہی دیدہ ور تھے موسم کو پہچان لیا جب بھی تھکن نے کاٹ کے پھینکا دشت گزیدہ قدموں کو جلتی ریت پہ کھال بچھائی دھوپ کا خیمہ تان لیا اپنی انا کا باغی دریا وصل سے کیا سرشار ہوا اس کا نشاں بھی ہاتھ نہ آیا سارا سمندر چھان لیا قسمت کے ...

    مزید پڑھیے

    دھرتی میں بھی رینگ رہی ہے خون کی اک شریان

    دھرتی میں بھی رینگ رہی ہے خون کی اک شریان پتھر کی رگ رگ میں مچلا اشکوں کا طوفان چیخ ہوا کی دینے لگی ہے ایک لغت ترتیب پھولوں کا موضوع سخن ہے شعلوں کی پہچان دریا دریا طوفانوں نے گیت کئے کمپوز صحرا صحرا دھول کے بادل بانٹ گئے گلدان شام کی اجرک ڈھونڈھ کے لائے دھوپ نہائے پیڑ شام کی ...

    مزید پڑھیے

    گھٹ کے رہ جاؤں گا بے احساس غم خواروں کے پیچ

    گھٹ کے رہ جاؤں گا بے احساس غم خواروں کے پیچ آ گیا ہوں اپنے ہی کمرے کی دیواروں کے بیچ میں مرا دل رات پیلا چاند تیری یاد کا مر رہی ہے اک کہانی اپنے کرداروں کے بیچ مرتعش ہیں چند سانسیں تو سکوت شہر میں کوئی تو زندہ ہے اس ملبے کے انباروں کے بیچ گھٹ کے مر جائیں ندامت سے نہ اپنے ...

    مزید پڑھیے

    سفر بخیر پہ رخت سفر نہ لے جانا

    سفر بخیر پہ رخت سفر نہ لے جانا زمیں کی حسرتیں اب چاند پر نہ لے جانا وداع کی شام انہی ساحلوں پہ رہنے دو اٹھا کے دشت کہیں اپنے گھر نہ لے جانا مری تھکی ہوئی ظلمت گریز پلکوں سے کہیں امید نمود سحر نہ لے جانا متاع ارض تھا دھرتی پہ لوٹ آیا ہے کسی کو عرش پہ بار دگر نہ لے جانا یہ پاس ...

    مزید پڑھیے

    سوختہ کشتی کا ملبہ میں مرا دل اور شام

    سوختہ کشتی کا ملبہ میں مرا دل اور شام غم زدہ اترے ہوئے دریا کا ساحل اور شام رات کے اک پیش رس تارے کی دھڑکن تیز تیز آنکھ میں سہمے ہوئے خوابوں کی جھلمل اور شام خستگی سے چور پاؤں حسرت واماندگی کہر میں ڈوبی ہوئی موہوم منزل اور شام آشیاں میں منتظر بچوں کا کرب افزا خیال رشتہ برپا ...

    مزید پڑھیے

    حسب فرمان امیر قافلہ چلتے رہے

    حسب فرمان امیر قافلہ چلتے رہے پا بجولاں دیدۂ و لب دوختہ چلتے رہے بے بصیرت منزلیں گرد سفر ہوتی رہیں اور ہم بے مقصد و بے مدعا چلتے رہے فصل گل کی چاپ تھی اس طبع نازک پر گراں تھا سفر خوشبو کا غنچے بے صدا چلتے رہے کاجلی راتوں میں سورج کے حوالے سو گئے اقتباس اپنے لہو سے لے لیا چلتے ...

    مزید پڑھیے

    تیری گلی میں اک دیوانہ اکثر آیا کرتا تھا

    تیری گلی میں اک دیوانہ اکثر آیا کرتا تھا دیواروں سے سر ٹکرا کے لطف اٹھایا کرتا تھا بیٹھ کے ساحل پر ہم دونوں سپنے بویا کرتے تھے ریت کے سینے پر اک بچہ محل اگایا کرتا تھا آج بھی اس مرحوم کی یادیں اشکوں سے پیوستہ ہیں دل دکھیارا تیرے میرے درد بٹایا کرتا تھا میرے پاؤں چاٹ کے میرے قد ...

    مزید پڑھیے