Syed Meraj Jami

سید معراج جامی

  • 1955

سید معراج جامی کی غزل

    بہ ہر لمحہ پگھلتا جا رہا ہوں

    بہ ہر لمحہ پگھلتا جا رہا ہوں نئے سانچے میں ڈھلتا جا رہا ہوں مری منزل مرے پیش نظر ہے مگر رستے بدلتا جا رہا ہوں مرے اشعار میرا آئنہ ہے میں اپنا فن اگلتا جا رہا ہوں کوئی صورت نکالو زندگی کی کہ اب غم سے بہلتا جا رہا ہوں سفر تو زندگی کی شرط ٹھہرا نہ چلنے پر بھی چلتا جا رہا ...

    مزید پڑھیے

    خاکداں کو حاصل ذوق نظر سمجھا تھا میں

    خاکداں کو حاصل ذوق نظر سمجھا تھا میں خواب کے عالم کو کتنا معتبر سمجھا تھا میں کیا خبر تھی مل کے تو مجھ سے جدا ہو جائے گا اس دھندلکے کو نہ جانے کیوں سحر سمجھا تھا میں آج پھرتی ہے نظر ہر راہ میں بھٹکی ہوئی کیوں غبار کارواں کو راہبر سمجھا تھا میں اپنے اندر دیکھتا تھا جلوہ‌ ہائے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کیا ہر قدم پر اک نئی دیوار ہے

    زندگی کیا ہر قدم پر اک نئی دیوار ہے تیرگی دیوار تھی اب روشنی دیوار ہے کیوں بھٹکتی پھر رہے ہیں آج ارباب خرد کیا جنوں کے راستے میں آگہی دیوار ہے بچ نہیں سکتی تغیر کے اثر سے کوئی شے پہلے سنتی تھی مگر اب دیکھتی دیوار ہے ہم تو وابستہ ہیں ایسے دور سے جس دور میں آدمی کے راستے میں آدمی ...

    مزید پڑھیے

    زمین فرش فلک سائبان لکھتے ہیں

    زمین فرش فلک سائبان لکھتے ہیں ہم اس جہان کو اپنا مکان لکھتے ہیں ہمارے عہد کی تاریخ منفرد ہوگی لہو سے اپنے جسے نوجوان لکھتے ہیں یہ جھوٹ ہے کہ حقیقت یہ جبر ہے کہ خلوص جو بے وفا ہیں انہیں مہربان لکھتے ہیں جو آنے والے زمانوں سے با خبر کر دے جبین وقت پہ وہ داستان لکھتے ہیں سمندروں ...

    مزید پڑھیے

    شہر میں سائباں بہت سے ہیں

    شہر میں سائباں بہت سے ہیں پھر بھی کیوں بے اماں بہت سے ہیں ڈر گئے ایک امتحان سے تم میری جاں! امتحاں بہت سے ہیں لٹ گیا ایک کارواں تو کیا راہ میں کارواں بہت سے ہیں راز الفت کے ہم نہیں مجرم آپ کے راز داں بہت سے ہیں تیری ہی ہم نوا نہیں دنیا میرے بھی ہم زباں بہت سے ہیں اس زمین سخن میں ...

    مزید پڑھیے