Syed Fazlul Mateen

سید فضل المتین

  • 1939

سید فضل المتین کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    جو بات کہنی ہے مجھ کو وہ کہنے والا ہوں

    جو بات کہنی ہے مجھ کو وہ کہنے والا ہوں کسی کے خوف سے کب چپ میں رہنے والا ہوں کہاں کہاں مجھے روکو گے بند باندھوگے میں چڑھتا دریا ہوں ہر سمت بہنے والا ہوں تمہارے چاہنے والوں سے میں بھی واقف ہوں تمہارا درد میں تنہا ہی سہنے والا ہوں مری بھی بات سنو میری شکل پہچانو تمہارے شہر کا اک ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے خواب کچھ انعکاس لگتا ہے

    ہمارے خواب کچھ انعکاس لگتا ہے یہ آدمی تو ہمیں روشناس لگتا ہے گزارشات بھی باعث تھیں برہمی کا کبھی اب اس کا حکم بھی اک التماس لگتا ہے جو اپنے نام سے تحریر اس نے بھیجی ہے ہمارے خط کا کوئی اقتباس لگتا ہے بلا سبب یہ کرے بد گمان کیوں آخر درست! ناصح! قیافہ شناس لگتا ہے وہ ہم سے ترک ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو تنہا جو پا رہی ہے رات

    مجھ کو تنہا جو پا رہی ہے رات خوف سے سہمی جا رہی ہے رات کس کی یادوں کی چاندنی چٹکی کس لیے جگمگا رہی ہے رات کون یاد آ گیا ہے پچھلے پہر جاتے جاتے پھر آ رہی ہے رات ہر طرف ہے سکوت غم طاری داستاں کیا سنا رہی ہے رات غمزدہ دل ہے اور بھی غمگیں گیت کیا گنگنا رہی ہے رات دل کے صحرا میں ...

    مزید پڑھیے

    کھڑکھڑاتا ایک پتہ جب گرا اک پیڑ سے

    کھڑکھڑاتا ایک پتہ جب گرا اک پیڑ سے سوتے گہری نیند پنچھی پھڑپھڑا کر اڑ چلے جل بجھی یادوں نے جب آنکھوں میں اک انگڑائی لی ادھ جلے کاغذ پہ پیلے حرف روشن ہو گئے بین جب بجنے لگی سویا مدن بھی جاگ اٹھا زہر لہرانے لگا خوابوں میں ہر اک سانپ کے لمحہ لمحہ ٹوٹ کر بہنے لگی مدت کی نیند رفتہ ...

    مزید پڑھیے

    جو ہو سکے تو آپ بھی کچھ کر دکھائیے

    جو ہو سکے تو آپ بھی کچھ کر دکھائیے عمر عزیز اپنی نہ یوں ہی گنوائیے دن کو ٹھٹھرتی دھوپ میں ٹانگیں پساریے راتوں کو جاگ جاگ کے محفل سجائیے چائے کے ایک کپ کا یہی ہے معاوضہ یاروں کو عہد رفتہ کے قصے سنائیے نام و نمود کی ہو اگر آپ کو ہوس جیسے بھی ہو کسی طرح بس چھپتے جائیے وہ اجنبی بھی ...

    مزید پڑھیے

تمام