سید انصر کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    اس تکلم کی ادا پر کوئی کیا بات کرے

    اس تکلم کی ادا پر کوئی کیا بات کرے ہونٹ چپ ہوں تو ترا رنگ حنا بات کرے دیکھ ہم خاک نشینوں سے زمانے کا سلوک جیسے سوکھے ہوئے پتوں سے ہوا بات کرے مجھ کو ہر فیصلہ منظور مگر آخری بار وہ مرے سامنے آ کر تو ذرا بات کرے ایک پتھرائی ہوئی بھیڑ سے ہوں محو کلام جیسے خاموش مزاروں سے دیا بات ...

    مزید پڑھیے

    لگتا ہے کوئی جلوہ نما ہے چراغ میں

    لگتا ہے کوئی جلوہ نما ہے چراغ میں اک رنگ روشنی سے جدا ہے چراغ میں لو تھرتھرائی تھی کہ میں سجدے میں گر پڑا اک وہم سا ہوا تھا خدا ہے چراغ میں سینے میں جگمگاتا ہے دل دل میں تیرا عشق گویا کوئی چراغ رکھا ہے چراغ میں ڈٹ تو گیا ہے تیز ہواؤں کے سامنے اب دیکھنا ہے کتنی انا ہے چراغ ...

    مزید پڑھیے

    یہ بد قماش جو اہل عطا بنے ہوئے ہیں

    یہ بد قماش جو اہل عطا بنے ہوئے ہیں بشر تو بن نہیں سکتے خدا بنے ہوئے ہیں میں جانتا ہوں کچھ ایسے عظیم لوگوں کو جو ظلم سہہ کے سراپا دعا بنے ہوئے ہیں وہ مجھ سے ہاتھ چھڑا لے تو کچھ عجب بھی نہیں اسے خبر ہے کہ حالات کیا بنے ہوئے ہیں لڑھکتا جاؤں کہاں تک میں ساتھ ساتھ ان کے مرے شریک سفر ...

    مزید پڑھیے

    انہیں بتاؤ جو کہتے ہیں کیا بچا مرے پاس

    انہیں بتاؤ جو کہتے ہیں کیا بچا مرے پاس ہر ایک چیز لٹا کر خدا بچا مرے پاس اٹھانے والے اٹھا لے گئے خزینۂ زر میں خوش نصیب ہوں رخت دعا بچا مرے پاس کئی سماعتیں خائف ہیں اس لئے مجھ سے سکوت شہر میں سنگ صدا بچا مرے پاس میں دشمنوں کے لئے بھی تو فکر مند نہیں کہ خیر خواہ بھی اب کون سا بچا ...

    مزید پڑھیے

    ملال یہ ہے مسائل کا حل بناتے ہوئے

    ملال یہ ہے مسائل کا حل بناتے ہوئے گنوا کے بیٹھ گئے آج کل بناتے ہوئے گھسے پٹے ہوئے لہجوں میں کچھ نہیں رکھا نیا ہی رنگ نکالو غزل بناتے ہوئے بظاہر ایک ہی پل میں بدل گیا سب کچھ کئی زمانے لگے ایک پل بناتے ہوئے کہاں سے ڈھونڈ کے لاؤ گے اب مرے جیسا خیال کرتے مجھے بے بدل بناتے ...

    مزید پڑھیے