Suraj Narayan Mehr

سورج نرائن مہر

سورج نرائن مہر کی نظم

    دل صافی

    دل صافی یہ ہو اے مہرؔ خدا کی رحمت میں نے محسوس کیا ہے بہت آرام یہاں گوشۂ عافت اس کو کہیں تو زیبا ہے کیسی تسکین کا ہے کیسے سکوں کا یہ مکاں اس طرح شہر سے کچھ دور کوئی معبد ہو شارع عام سے ہٹ کر کہ نہ ہو بھیڑ وہاں کوئی جائے بھی جو اس جا تو ارادہ کر کے یہ نہ ہو ہر کس و ناکس ہو وہاں گشت ...

    مزید پڑھیے

    خواب دیکھنا

    ہے جہان گزراں خواب کا بالکل نقشہ دیدۂ حضرت انساں کے لیے دھوکا سا شادمانی کا تبسم ہے کہ آنسو غم کا یہ بھی جھوٹا ہے جو میری سنو وہ بھی جھوٹا یاں ہے جو چیز وہ سچی نہیں جز نام خدا نام و شہرت کے یہ چمکارے بھی بالکل جھوٹے مثل نیرنگ شفق ہم نے بدلتے دیکھے عشق و امید ہے کیا حسن سمجھتے ہو ...

    مزید پڑھیے

    آئینہ دیکھنا

    آئنہ دیکھنے کا شوق ہے وہ اس کا ہر شخص مبتلا دیکھا سامنے آئنے کے بن ٹھن کر ہم نے احباب کو کھڑا دیکھا کوئی موچھوں پہ تاؤ دیتا ہے کوئی ڈاڑھی سنوارتا دیکھا کوئی کپڑوں کو صاف کرتا ہے کوئی منہ دیکھتا ہوا دیکھا شانہ ہے یا برش ہے یا رومال ہاتھ خالی نہ ایک کا دیکھا شوق ہے عام جامہ زیبی ...

    مزید پڑھیے