Suraj Narayan Mehr

سورج نرائن مہر

سورج نرائن مہر کی غزل

    مستقل درد کا سیلاب کہاں اچھا ہے

    مستقل درد کا سیلاب کہاں اچھا ہے وقفۂ سلسلۂ آہ و فغاں اچھا ہے ہو نہ جائے مرے لہجے کا اثر زہریلا ان دنوں منہ سے نکل جائے زباں اچھا ہے مجھ سے مانگے گی مری آنکھ گلابی منظر ہو مرے ہاتھ میں تصویر بتاں اچھا ہے جن کے سینے میں تعصب نہیں پلتا کوئی ایسے لوگوں کے لیے سارا جہاں اچھا ...

    مزید پڑھیے