آزاد کر دو
سنو اک بات کہنی ہے مجھے آزاد کر دو تم ہر اک بے نام بندھن سے جدائی کی اذیت سے ہجر کی کالی راتوں سے سبھی بے نام رشتوں سے سبھی بے دام وعدوں سے وفا کے جھوٹے دعووں سے سنو اک بات کہنی ہے مجھے آزاد کر دو تم
سنو اک بات کہنی ہے مجھے آزاد کر دو تم ہر اک بے نام بندھن سے جدائی کی اذیت سے ہجر کی کالی راتوں سے سبھی بے نام رشتوں سے سبھی بے دام وعدوں سے وفا کے جھوٹے دعووں سے سنو اک بات کہنی ہے مجھے آزاد کر دو تم
انہیں سنگسار کر ڈالو انہیں مسمار کر ڈالو عصمتوں کے کھلاڑیوں کو ہوس کے پجاریوں کو حوا کی بیٹیوں کے شکاریوں کو انہیں سنگسار کر ڈالو انہیں مسمار کر ڈالو مجرم تو بن سکتے ہیں محرم بن نہیں سکتے یہ عزت کر نہیں سکتے یہ عزت بن نہیں سکتے جنہیں جس ذات نے پالا اسی سے بے وفا نکلے انہیں سنگسار ...
زندگی کے مزاروں پر حسرتوں کے چڑھاوے تو چڑھتے ہیں مگر جب پیر کامل مل جائے منتیں سبھی پوری ہو جاتی ہیں
مجھے معلوم ہے جاناں میں تمہاری دوسری محبت ہوں مجھے معلوم ہے جاناں دوسری محبت اضافی ہوتی ہے دوسری محبت تو بس پہلی محبت کے ہجر کی تلافی ہوتی ہے مجھے اب بھی اس بات پر یقین ہے کہ انسان کو تو بس ایک ہی محبت کافی ہوتی ہے مجھے بس اتنا کہنا ہے محبت میں بے وفائی کی کبھی نہ معافی ہوتی ...