Sultan-ul-Hasan Farooqi

سلطان الحسن فاروقی

سلطان الحسن فاروقی کی غزل

    میں تو زہر غم بھی پی کر جی لیا

    میں تو زہر غم بھی پی کر جی لیا دہر میں سقراط کا چرچا ہوا جان دے کر ان کو پایا ہے مگر پھر بھی یہ سودا بہت سستا ہوا بولتی آنکھیں تبسم زیر لب چہرۂ گلفام شرمایا ہوا حسن نے چپکے سے عنواں لکھ دیا عشق کا مشہور افسانہ ہوا آبروئے حسن آنکھیں خشک ہیں ابر غم بھی ہے مگر برسا ہوا مست و ...

    مزید پڑھیے