Sultan Nizami

سلطان نظامی

سلطان نظامی کی غزل

    آئنوں میں عکس بن کر جن کے پیکر آ گئے

    آئنوں میں عکس بن کر جن کے پیکر آ گئے حلقۂ تنہائی سے وہ لوگ باہر آ گئے سائباں نے تپتے سورج سے ملائی کیا نظر ان گنت سورج مرے کمرے کے اندر آ گئے قینچیوں کو پھر نئے سر سے ملیں گے مشغلے پھر اڑانوں کے لیے بازو میں شہ پر آ گئے وحشتوں کی داد کو محتاج ہی رہتے مگر اس حویلی سے گزرنا تھا کہ ...

    مزید پڑھیے

    باہر حصار غم سے فقط دیکھنے میں تھا

    باہر حصار غم سے فقط دیکھنے میں تھا الجھا ہوا تو وہ بھی کسی مسئلے میں تھا یوں بھی غلط امید کا الزام آ گیا حالانکہ ہر سوال مرا ضابطے میں تھا دنیا کی فکر تجھ کو مجھے تھا ترا خیال بس اتنا فرق تیرے مرے سوچنے میں تھا ہر شخص اپنے آپ کو سمجھے ہوئے تھا میر تقلید کار کوئی کہاں قافلے میں ...

    مزید پڑھیے

    جو کشمکش تھی ترا انتظار کرتے ہوئے

    جو کشمکش تھی ترا انتظار کرتے ہوئے جھجک رہا ہوں اسے آشکار کرتے ہوئے کسیلی دھوپ کی شدت کو بھی نظر میں رکھو کسی درخت کو بے برگ و بار کرتے ہوئے گزشتہ سال کی آفات کب خیال میں تھیں نشیمنوں کو سپرد بہار کرتے ہوئے کسی نے اپنے گریباں میں کیا تلاش کیا ہمارے رقص وفا کا شمار کرتے ...

    مزید پڑھیے

    جینے کی تمنا ہے نہ مرنے کی تمنا

    جینے کی تمنا ہے نہ مرنے کی تمنا ہے آپ کے کوچے سے گزرنے کی تمنا تجدید تعلق کی اب امید ہے جیسے ڈوبی ہوئی کشتی کے ابھرنے کی تمنا بے ساختہ آ جائیے پردے سے نکل کر آئینے کو رہ جائے سنورنے کی تمنا سورج کو سمندر میں ڈبو دیتی ہے ہر شام آرام سے اک رات گزرنے کی تمنا جنت سے نکلوائے گی ...

    مزید پڑھیے

    جھجک رہا ہوں اسے آشکار کرتے ہوئے

    جھجک رہا ہوں اسے آشکار کرتے ہوئے جو کشمکش تھی ترا انتظار کرتے ہوئے کٹیلی دھوپ کی شدت کو بھی نظر میں رکھو کسی درخت کو بے برگ و بار کرتے ہوئے ہوا کے پاؤں بھی شل ہو کے رہ گئے اکثر ترے نگر کی فصیلوں کو پار کرتے ہوئے یہی ہوا کہ سمندر کو پی کے بیٹھ گئی ہماری ناؤ سفر اختیار کرتے ...

    مزید پڑھیے