جو کچھ ہوا سو ہوا اب سوال ہی کیا ہے
جو کچھ ہوا سو ہوا اب سوال ہی کیا ہے بیان حال کروں مجھ میں حال ہی کیا ہے کچھ اور چاہتی ہے ان سے شورش الفت ہوا خیال تو ایسا خیال ہی کیا ہے زمانہ چاہئے وہ اعتراف شوق کریں ابھی یہ روز و شب و ماہ و سال ہی کیا ہے کسی خیال میں بس زندگی گزر جائے غم فراق و امید وصال ہی کیا ہے برا کیا نہ ...