یہ جو کالی گھٹا چھائی ہوئی ہے
یہ جو کالی گھٹا چھائی ہوئی ہے کسی کی زلف لہرائی ہوئی ہے نظر ان کی بھری محفل میں آ کر نہ جانے کس سے شرمائی ہوئی ہے غضب ہے دل کشی حسن و ادا کی جوانی جوش پر آئی ہوئی ہے تمہاری یاد بھی آتی نہیں اب نہ جانے کس کی بہکائی ہوئی ہے ہجوم یاس سے تنگ آ کے رفعتؔ تمنا میری مرجھائی ہوئی ہے