Sudarshan Fakir

سدرشن فاکر

سدرشن کامرا ، کئی فلموں کے لئے گیت لکھے

Real name was Sudarshan Kamra. A lyricist who penned songs for various movies.

سدرشن فاکر کی غزل

    الفت کا جب کسی نے لیا نام رو پڑے

    الفت کا جب کسی نے لیا نام رو پڑے اپنی وفا کا سوچ کے انجام رو پڑے ہر شام یہ سوال محبت سے کیا ملا ہر شام یہ جواب کہ ہر شام رو پڑے راہ وفا میں ہم کو خوشی کی تلاش تھی دو گام ہی چلے تھے کہ ہر گام رو پڑے رونا نصیب میں ہے تو اوروں سے کیا گلہ اپنے ہی سر لیا کوئی الزام رو پڑے

    مزید پڑھیے

    پتھر کے خدا پتھر کے صنم پتھر کے ہی انساں پائے ہیں

    پتھر کے خدا پتھر کے صنم پتھر کے ہی انساں پائے ہیں تم شہر محبت کہتے ہو ہم جان بچا کر آئے ہیں بت خانہ سمجھتے ہو جس کو پوچھو نہ وہاں کیا حالت ہے ہم لوگ وہیں سے لوٹے ہیں بس شکر کرو لوٹ آئے ہیں ہم سوچ رہے ہیں مدت سے اب عمر گزاریں بھی تو کہاں صحرا میں خوشی کے پھول نہیں شہروں میں غموں کے ...

    مزید پڑھیے

    کچھ تو دنیا کی عنایات نے دل توڑ دیا

    کچھ تو دنیا کی عنایات نے دل توڑ دیا اور کچھ تلخئ حالات نے دل توڑ دیا this world's benefaction broke my heart to some extent and then by bitter circumstance partly my heart was rent ہم تو سمجھے تھے کے برسات میں برسے گی شراب آئی برسات تو برسات نے دل توڑ دیا showers of wine, I did think, would come with rainy clime but alas when it did rain my heart broke one more time دل تو روتا ...

    مزید پڑھیے

    کسی رنجش کو ہوا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی

    کسی رنجش کو ہوا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی مجھ کو احساس دلا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی میرے رکتے ہی مری سانسیں بھی رک جائیں گی فاصلے اور بڑھا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی زہر پینے کی تو عادت تھی زمانے والو اب کوئی اور دوا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی چلتی راہوں میں یوں ہی آنکھ لگی ہے فاکرؔ بھیڑ ...

    مزید پڑھیے

    دل کے دیوار و در پہ کیا دیکھا

    دل کے دیوار و در پہ کیا دیکھا بس ترا نام ہی لکھا دیکھا تیری آنکھوں میں ہم نے کیا دیکھا کبھی قاتل کبھی خدا دیکھا اپنی صورت لگی پرائی سی جب کبھی ہم نے آئینہ دیکھا ہائے انداز تیرے رکنے کا وقت کو بھی رکا رکا دیکھا تیرے جانے میں اور آنے میں ہم نے صدیوں کا فاصلہ دیکھا پھر نہ آیا ...

    مزید پڑھیے

    دنیا سے وفا کر کے صلہ ڈھونڈ رہے ہیں

    دنیا سے وفا کر کے صلہ ڈھونڈ رہے ہیں ہم لوگ بھی ناداں ہیں یہ کیا ڈھونڈ رہے ہیں کچھ دیر ٹھہر جائیے اے بندۂ انصاف ہم اپنے گناہوں میں خطا ڈھونڈ رہے ہیں یہ بھی تو سزا ہے کہ گرفتار وفا ہوں کیوں لوگ محبت کی سزا ڈھونڈ رہے ہیں دنیا کی تمنا تھی کبھی ہم کو بھی فاکرؔ اب زخم تمنا کی دوا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2