Soumya Yadav

سومیہ یادو

سومیہ یادو کی غزل

    لفظ لکھتا ہوں معانی کھول کر

    لفظ لکھتا ہوں معانی کھول کر بات میں پوری کہانی کھول کر روح کے چھالے ابھر آتے ہیں پھر دیکھتا ہوں جب جوانی کھول کر ایک کے اندر ہزاروں تھیں رکھی ایک دن دیکھا کہانی کھول کر لگ گیا ہاتھوں میں تب بے رنگ خون میں نے جب دیکھا تھا پانی کھول کر خامشی اپنی بچا لیتا ہوں یوں بولتا ہوں بے ...

    مزید پڑھیے

    نہیں چلتی کوئی تلوار پانی پر

    نہیں چلتی کوئی تلوار پانی پر کہ خالی جاتا ہے ہر وار پانی پر تجھے ملنے کی خاطر شوق سے اے جاں میں چل کر آتا تھا ہر بار پانی پر ہماری رنجشوں نے دل کے آنگن میں بنا رکھی ہے اک دیوار پانی پر مجھے وہ جھیل پر ملنے کو آیا پھر مجھے ہونے لگا دیدار پانی پر گلے ملنے لگیں پرچھائیاں دونوں ملن ...

    مزید پڑھیے