Siraj Muneer

سراج منیر

سراج منیر کی غزل

    وہی ستارہ جو بجھ گیا ہم سفر تھا میرا

    وہی ستارہ جو بجھ گیا ہم سفر تھا میرا اسی کی سمت ایک سبز ساحل پہ گھر تھا میرا میں اس زمیں پر بریدہ بازو سسک رہا ہوں جو اڑ رہا تھا ہوا میں وہ ایک پر تھا میرا وہ ہاتھ میرے جنہوں نے تلوار سونت لی تھی جو خاک و خوں میں لتھڑ گیا تھا وہ سر تھا میرا زمیں یہاں سے وہاں تلک سبز ہو رہی تھی مگر ...

    مزید پڑھیے

    دل سے اب تو نقش یاد رفتگاں بھی مٹ گیا

    دل سے اب تو نقش یاد رفتگاں بھی مٹ گیا اس خرابے سے بالآخر یہ نشاں بھی مٹ گیا کس قدر خاموش تھا میداں سر شام شکست مرحبا کے ساتھ شور الاماں بھی مٹ گیا پہلے تو سایہ فگن تھا خاک ہو جانے کا خوف پھر دلوں سے رنج عمر رائیگاں بھی مٹ گیا ٹوٹتا جاتا ہے اب تاراج خوابوں کا طلسم آنکھ سے عکس ...

    مزید پڑھیے