وہی ستارہ جو بجھ گیا ہم سفر تھا میرا
وہی ستارہ جو بجھ گیا ہم سفر تھا میرا اسی کی سمت ایک سبز ساحل پہ گھر تھا میرا میں اس زمیں پر بریدہ بازو سسک رہا ہوں جو اڑ رہا تھا ہوا میں وہ ایک پر تھا میرا وہ ہاتھ میرے جنہوں نے تلوار سونت لی تھی جو خاک و خوں میں لتھڑ گیا تھا وہ سر تھا میرا زمیں یہاں سے وہاں تلک سبز ہو رہی تھی مگر ...