کہاں تلک تری یادوں سے تخلیہ کر لیں
کہاں تلک تری یادوں سے تخلیہ کر لیں ہم اپنے آپ کو بھولے ہیں اور کیا کر لیں نہ اشک آنکھ میں آئے نہ آنکھ بہہ نکلے تو کیوں نہ جانب پہلو ہی آج وا کر لیں ہزار رنگ قباؤں پہ ڈال رکھے ہیں عجیب خبط ہے دامن کو پارسا کر لیں بڑے غرور سے کی ہے ضمیر نے توبہ جو تو ملے کبھی تنہا تو پھر خطا کر ...