Siraj Alam Zakhmi

ؔسراج عالم زخمی

ؔسراج عالم زخمی کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    کہاں تلک تری یادوں سے تخلیہ کر لیں

    کہاں تلک تری یادوں سے تخلیہ کر لیں ہم اپنے آپ کو بھولے ہیں اور کیا کر لیں نہ اشک آنکھ میں آئے نہ آنکھ بہہ نکلے تو کیوں نہ جانب پہلو ہی آج وا کر لیں ہزار رنگ قباؤں پہ ڈال رکھے ہیں عجیب خبط ہے دامن کو پارسا کر لیں بڑے غرور سے کی ہے ضمیر نے توبہ جو تو ملے کبھی تنہا تو پھر خطا کر ...

    مزید پڑھیے

    بہت اداس ہے دل جانے ماجرا کیا ہے

    بہت اداس ہے دل جانے ماجرا کیا ہے مرے نصیب میں غم کے سوا دھرا کیا ہے میں جن کے واسطے دنیا ہی چھوڑ آیا تھا وہ پوچھتے ہیں کہ آخر تجھے ہوا کیا ہے نبھا رہا ہوں میں دنیا کے راہ و رسم یہاں وگرنہ جسم کے صحرا میں اب بچا کیا ہے یہاں تو عید کا موسم بھی اب نہیں آتا نہ جانے گردش دوراں کو ہو ...

    مزید پڑھیے

    کوئی محبوب ستم گر بھی تو ہو سکتا ہے

    کوئی محبوب ستم گر بھی تو ہو سکتا ہے پھول کے ہاتھ میں خنجر بھی تو ہو سکتا ہے ایک مدت سے جسے لوگ خدا کہتے ہیں چھو کے دیکھو کہ وہ پتھر بھی تو ہو سکتا ہے مجھ کو آوارگئ عشق کا الزام نہ دو کوئی اس شہر میں بے گھر بھی تو ہو سکتا ہے کیسے ممکن کہ اسے جاں کے برابر سمجھوں وہ مری جان سے بڑھ کر ...

    مزید پڑھیے

    زندگی تجھ سے پیار کیا کرتے

    زندگی تجھ سے پیار کیا کرتے تجھ پہ ہم جاں نثار کیا کرتے عمر گزری ہے خود سے لڑتے ہوئے غیر کا اعتبار کیا کرتے وہ گھڑی ہم نے جو جیا ہی نہیں زندگی میں شمار کیا کرتے اب محبت میں جی نہیں لگتا اک خطا بار بار کیا کرتے اس نے دیکھا تھا ایسی نظروں سے مر نہ جاتے تو یار کیا کرتے مفلسی ہم نے ...

    مزید پڑھیے

    زمیں پہ رہتے ہوئے کہکشاں سے ملتے ہیں

    زمیں پہ رہتے ہوئے کہکشاں سے ملتے ہیں ہمارے رنگ بھی اب آسماں سے ملتے ہیں ہمارے حال کی بوسیدگی پہ مت جاؤ خزانے اب بھی پرانے مکاں سے ملتے ہیں تری قسم کا بھی اب کیسے اعتبار کریں ترے یقیں تو ہمارے گماں سے ملتے ہیں وفا خلوص محبت ہمارا حصہ ہے ہر ایک شخص کو یہ سب کہاں سے ملتے ہیں گلے ...

    مزید پڑھیے