Siddique Afghani

صدیق افغانی

صدیق افغانی کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    سحر کو دھند کا خیمہ جلا تھا

    سحر کو دھند کا خیمہ جلا تھا ہیولیٰ کہر کے اندر چھپا تھا مکاں جسموں کی خوشبو سے تھا خالی مگر سایوں سے آنگن بھر گیا تھا جلی حدت سے نم آلود مٹی کوئی سورج زمیں میں دھنس گیا تھا خموشی کی گھٹن سے چیخ اٹھا مرا گنبد بھی صحرا کی صدا تھا ابھر آئی تھی دریاؤں میں خشکی مگر ڈھلوان پر پانی ...

    مزید پڑھیے

    لے اڑے خاک بھی صحرا کے پرستار مری

    لے اڑے خاک بھی صحرا کے پرستار مری راہ تکتے ہی رہے شہر کے بازار مری تیز آندھی نے کئے مجھ پہ بلا کے حملے پھر بھی قائم رہی مٹی کی یہ دیوار مری چھپ گیا تھا مرے جنگل میں کوئی سایہ سا آج تک اس کے تعاقب میں ہے تلوار مری گونج ابھرے گی مری روح کے سناٹوں سے سلب ہو جائے گی جب طاقت گفتار ...

    مزید پڑھیے

    جب دھیان میں وہ چاند سا پیکر اتر گیا

    جب دھیان میں وہ چاند سا پیکر اتر گیا تاریک شب کے سینے میں خنجر اتر گیا جب سب پہ بند تھے مری آنکھوں کے راستے پھر کیسے کوئی جسم کے اندر اتر گیا ساحل پہ ڈر گیا تھا میں لہروں کو دیکھ کر جب غوطہ زن ہوا تو سمندر اتر گیا اک بھی لکیر ہاتھ پہ باقی نہیں رہی دست طلب سے نقش مقدر اتر گیا وہ ...

    مزید پڑھیے

    ہر چند کہ پیارا تھا میں سورج کی نظر کا

    ہر چند کہ پیارا تھا میں سورج کی نظر کا پھر بھی مجھے کھٹکا ہی رہا شب کے سفر کا الجھی ہے بہت جسم سے دریا کی روانی اس چوبی محل کا کوئی تختہ بھی نہ سر کا ڈوبا ہوا ایوان شفق بھی ہے دھوئیں میں بے رنگ سا ہر نقش ہے دیوار سحر کا رستے ہوئے ناسور پہ چلتے رہے نشتر تازہ ہی رہا پھول سدا زخم ہنر ...

    مزید پڑھیے

    جھونکا نفس کا موجۂ صرصر لگا مجھے

    جھونکا نفس کا موجۂ صرصر لگا مجھے رات آ گئی تو خود سے بڑا ڈر لگا مجھے اتنا گداز ہے مرا دل فرط درد سے پھینکا کسی نے پھول تو پتھر لگا مجھے خود ہی ابھر کے ڈوب گیا اپنی ذات میں سورج اک اضطراب کا پیکر لگا مجھے یہ شام وعدہ ہے کہ پڑاؤ ہے وقت کا اک لمحہ اک صدی کے برابر لگا مجھے جیسے میں ...

    مزید پڑھیے

تمام