تابوت نگر
مجھے پتہ بھی نہ چلا اور میں تابوت نگر آ گیا یہ اتنا مبہم بھی نہ تھا تابوت نگر جس کی گلیوں میں انسان اپنی پرچھائیوں سے کٹ جاتے ہیں تابوت نگر کے چار چوب دروازے اور دریچے انسانوں کے منتظر ہیں جو اپنے گھروں میں دفن ہیں جب یخ بستہ ہوائیں ٹکراتی ہیں ان گھروں سے تو یہ لوگ اپنی بدبو دار ...