Shuoor Bilgrami

شعور بلگرامی

شعور بلگرامی کی غزل

    منہ سے جو ملائیے کسی کو

    منہ سے جو ملائیے کسی کو کیوں داغ لگائیے کسی کو آئینۂ کج نما ہیں احباب صورت نہ دکھائیے کسی کو جو صورت زخم خون رو دے ایسا نہ ہنسائیے کسی کو کچھ خوب نہیں ہے عادت ظلم ہرگز نہ ستائیے کسی کو دیوار سے کوئی پھوڑے گا سر در سے نہ اٹھائیے کسی کو مشتاق ہے کوئی زیر دیوار آواز سنائیے کسی ...

    مزید پڑھیے

    تجھ تک گزر کسی کا اے گل بدن نہ دیکھا

    تجھ تک گزر کسی کا اے گل بدن نہ دیکھا باد صبا نے اب تک تیرا چمن نہ دیکھا میلا ہو رنگ اس کا گر چاندنی میں نکلے چشم فلک نے ایسا نازک بدن نہ دیکھا عریاں نہ وہ نہایا حمام ہو کہ دریا چشم حباب نے بھی اس کا بدن نہ دیکھا ملتی ہے میرے دل کو قاتل کی خوش خرامی دیکھا زمانہ لیکن ایسا چلن نہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2