Shuoor Bilgrami

شعور بلگرامی

شعور بلگرامی کی غزل

    کرتا ہے رحم کون کسی بے گناہ پر

    کرتا ہے رحم کون کسی بے گناہ پر پڑتے ہیں تازیانے یہاں داد خواہ پر شکوہ ہے بے وفائی جاناں کا اس قدر ہم مر چلے ہنوز نہ آئے وہ راہ پر دل خود ہوا اسیر زنخدان یار میں لاتی ہے تشنگی ہی پیاسے کو چاہ پر شبنم کو محو کرتا ہے جس طرح آفتاب یارب نگاہ مہر ہو میرے گناہ پر عاشق پہ رحم کر شہ ...

    مزید پڑھیے

    بے سبب وہ نہ مرے قتل کی تدبیر میں تھا

    بے سبب وہ نہ مرے قتل کی تدبیر میں تھا اس کے ہاتھوں ہی سے مٹنا مری تقدیر میں تھا منتظر تھا ترا دیوانۂ گیسو جس رات عالم چشم ہر اک حلقۂ زنجیر میں تھا جنبش لب کا گماں ہوتا تھا عاشق کو ترے اس قدر لطف خموشی تری تصویر میں تھا او کماں ابرو جو اک تیر لگایا تو کیا اشتیاق اس سے زیادہ دل ...

    مزید پڑھیے

    جو شانہ گیسوئے جاناں میں ہم کبھو کرتے

    جو شانہ گیسوئے جاناں میں ہم کبھو کرتے تری بھی اے دل گم گشتہ جستجو کرتے ہمارے دل پہ یہ آفت نہ آتی اک سر مو پسند ہم جو نہ وہ زلف مشکبو کرتے سیاہ بخت ازل ہوں کہاں ہیں ایسے نصیب کہ قتل کر کے مجھے آپ سرخ رو کرتے یہ آرزو رہی دل میں ہمارے تا دم نزع جو آتا یار تو کچھ اس سے گفتگو کرتے

    مزید پڑھیے

    بے جا نہ تھا اٹھ بیٹھنا بے چینی سے میرا (ردیف .. ی)

    بے جا نہ تھا اٹھ بیٹھنا بے چینی سے میرا شب سامنے آنکھوں کے وہ تصویر کھڑی تھی اک ہاتھ دھرا دل پہ اک انگشت دہن میں یوں کشتۂ الفت کی ترے لاش پڑی تھی اس گوہر یکتا کی جو میں یاد میں رویا ہر اشک مسلسل مرا موتی کی لڑی تھی صدمے سے شب ہجر کے جیتا جو بچا تو بیمار تپ ہجر تری عمر بڑی تھی کی ...

    مزید پڑھیے

    جاتا ہے یار سیر کو گل زار کی طرف

    جاتا ہے یار سیر کو گل زار کی طرف میری نگاہ ہے گل رخسار کی طرف ہوتی ہے میرے سامنے تصویر یار کی جب دیکھتا ہوں میں در و دیوار کی طرف یارب ہو خیر آج کہ کچھ دیکھتا ہے وہ میری طرف کبھی کبھی تلوار کی طرف کرتا ہے قتل عاشق مسکیں کو بزم میں دزدیدہ دیکھنا ترا اغیار کی طرف حسرت ہے یہ مریں ...

    مزید پڑھیے

    تم اپنے مریض غم ہجراں کی خبر لو

    تم اپنے مریض غم ہجراں کی خبر لو سونپا ہے اگر درد تو درماں کی خبر لو ہنستے ہو عبث حال پریشاں پہ ہمارے اپنی تو ذرا زلف پریشاں کی خبر لو یوں اور مجھے خلق میں بد نام کرو گے بس ہوش سنبھالو بھی گریباں کی خبر لو کس کام یہ آئے گی مسیحائی تمہاری احسان کرو عاشق بے جاں کی خبر لو پھیلے ...

    مزید پڑھیے

    کھا کے تیغ نگہ یار دل زار گرا

    کھا کے تیغ نگہ یار دل زار گرا مردم دید پکارے کہ وہ سردار گرا وائے رسوائی دل عام ہوئی عشق کی بو شیشۂ مشک بغل سے سر بازار گرا نہ اٹھا خاک مذلت سے کبھی مثل سرشک جو نظر سے ترے اے شوخ جفا کار گرا قدم اندازہ سے باہر نہ کبھی رکھ اے دل جو چلا دوڑ کے آخر دم رفتار گرا ناتوانی نے بتایا ہے ...

    مزید پڑھیے

    دل پھڑک جائے گا وہ شوخ جو خنداں ہوگا

    دل پھڑک جائے گا وہ شوخ جو خنداں ہوگا اپنے خرمن کو نہ اس برق سے نقصاں ہوگا صبح محشر کا اگر چاک گریباں ہوگا میرے ماتم میں سر حور بھی عریاں ہوگا منکر سجدۂ آدم کو پشیمانی ہے وہ نہ سمجھا تھا کہ یہ رتبۂ انساں ہوگا خاک سلجھے گی تری زلف مری جانب سے کون جز باد صبا سلسلۂ جنباں ہوگا حسن ...

    مزید پڑھیے

    اس بزم میں پاتے نہیں دل سوز کسی کو (ردیف .. ا)

    اس بزم میں پاتے نہیں دل سوز کسی کو یاں شمع ہماری ہے نہ پروانہ ہمارا کس کے رخ روشن کا تصور ہے یہ دل میں ہے منزل خورشید سیہ خانہ ہمارا ناصح کی نصیحت سے ہے ضد اور بھی دل کو سنتا نہیں ہشیار کی دیوانہ ہمارا دل لے چکے پھر بوسے کی تکرار ہے بھیجا دو جنس ہی یا پھیر دو بیعانہ ہمارا ہم زلف ...

    مزید پڑھیے

    عرض احوال دل زار کروں یا نہ کروں

    عرض احوال دل زار کروں یا نہ کروں عشق سے اپنے خبردار کروں یا نہ کروں گوش دل سے کبھی وہ حال سنے یا نہ سنے وا میں اپنے لب گفتار کروں یا نہ کروں بوسہ اک اس سے جو مانگا تو لگا کہنے نہیں ہے شش و پنج کہ تکرار کروں یا نہ کروں کہیے اے حضرت دل کیا ہے صلاح دولت یار سے شکوۂ دیدار کروں یا نہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2