Shumaila Bahzad

شمائلہ بہزاد

  • 1987

شمائلہ بہزاد کی غزل

    اداسی کے دلدل میں گرتا ہوا دل

    اداسی کے دلدل میں گرتا ہوا دل بچاؤں میں کیسے یہ مرتا ہوا دل میں اس کی محبت میں لبریز دریا وہ مجھ میں اتر کے ابھرتا ہوا دل ستارے خلا سے ابھی توڑ لاؤں مگر آسماں سے یہ ڈرتا ہوا دل کبھی تم نے دیکھا ہے بولو بتاؤ کسی آئینے میں سنورتا ہوا دل عیاں اس کی آنکھوں کی شفافیت میں دھلے ...

    مزید پڑھیے

    سفر گماں ہے راستہ خیال ہے

    سفر گماں ہے راستہ خیال ہے چلو گے میرے ساتھ کیا خیال ہے اگر جہان خوشنما فریب ہے تو سب فریب ہے خدا خیال ہے نظر کو عکس جان کی للک ہے اور غضب یہ ہے کہ آئنہ خیال ہے کسی نظر کی روشنی سے منسلک یہ طاق میں دھرا دیا خیال ہے کبھی یہاں وہاں بھٹک کے رہ گیا کبھی خیال سے ملا خیال ہے مجھے بھی ...

    مزید پڑھیے

    میں کسی کی رات کا تنہا چراغ

    میں کسی کی رات کا تنہا چراغ اتنا سننا تھا کہ پھر مہکا چراغ طاق جاں کی گل ہوئی افسردگی آس نے امید کا رکھا چراغ اندرون ذات تک کھلتا ہوا جسم کے جنگل میں اک اگتا چراغ دو ستارے جڑ کے یکجا ہو گئے آخر شب ڈوب کر ابھرا چراغ خواب میں دونوں نے دیکھی روشنی نیند میں مل بانٹ کر ڈھونڈا ...

    مزید پڑھیے

    زلزلہ آیا مکاں گرنے لگا

    زلزلہ آیا مکاں گرنے لگا نیند میں اک خواب داں گرنے لگا باپ کی رخصت کا لمحہ ہائے ہائے اک گھنیرا سائباں گرنے لگا وہ زمیں کی اور بڑھتا ہی رہا آسماں پر آسماں گرنے لگا ہالۂ طاق طلب میں دفعتاً اک چراغ خوش گماں گرنے لگا

    مزید پڑھیے

    سفر گماں ہے راستہ خیال ہے

    سفر گماں ہے راستہ خیال ہے چلو گے میرے ساتھ کیا خیال ہے اگر جہان خوش نما فریب ہے تو سب فریب ہے خدا خیال ہے نظر کو عکس جان کی للک ہے اور غضب یہ ہے کہ آئنہ خیال ہے کسی نظر کی روشنی سے منسلک یہ طاق میں دھرا دیا خیال ہے کبھی یہاں وہاں بھٹک کے رہ گیا کبھی خیال سے ملا خیال ہے مجھے بھی ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے نام کر بیٹھے دل و جاں کی خوشی صاحب

    تمہارے نام کر بیٹھے دل و جاں کی خوشی صاحب حسین و دل نشیں لگتی ہے اب تو زندگی صاحب ملن کی ساعتوں میں جاں فزا خوشبو انوکھی ہے ہمہ دم رقص کرتی ہے عجب اک بے خودی صاحب تر و تازہ ہوئی مٹی مری بس ایک لمحے میں ہنر اب آزماؤ اور کرو کوزہ گری صاحب تمہارے ایک حرف خوش نما پر وار دوں غزلیں سخن ...

    مزید پڑھیے