Shujaat Iqbal

شجاعت اقبال

شجاعت اقبال کی نظم

    وقفہ

    میرے دست مقدر پہ یہ گامزن مدتوں آفتوں سے گزرتی رہیں میرے دکھ درد میں یہ بھی شامل رہیں انگلیاں تھام کر میرے خوابوں کی یہ سنگ چلتی رہیں منزلوں کی طرف میری آنکھوں نے جو کچھ نہ دیکھا ابھی مثل آئینہ مجھ کو دکھاتی ہیں یہ وہ سبھی گیت جو میں نے لکھے نہیں وہ مجھے گنگنا کر سناتی ہیں یہ بھید ...

    مزید پڑھیے

    آگہی عذاب ہے

    مجھے آواز نا دینا پلٹ کر میں نہ آ جاؤں مجھے سب یاد ہیں رستے میں تجھ تک آ بھی سکتا ہوں اگر وہ سحر کی نگری جہاں دروازے جادو کے جو میرے چھونے سے کھلتے ہیں گر پھر چھو لیا میں نے انہی میں سے کسی کو تو میں اندر آ بھی سکتا ہوں مجھے تم راستہ نا دو

    مزید پڑھیے