وقفہ
میرے دست مقدر پہ یہ گامزن مدتوں آفتوں سے گزرتی رہیں میرے دکھ درد میں یہ بھی شامل رہیں انگلیاں تھام کر میرے خوابوں کی یہ سنگ چلتی رہیں منزلوں کی طرف میری آنکھوں نے جو کچھ نہ دیکھا ابھی مثل آئینہ مجھ کو دکھاتی ہیں یہ وہ سبھی گیت جو میں نے لکھے نہیں وہ مجھے گنگنا کر سناتی ہیں یہ بھید ...