آگہی عذاب ہے

مجھے آواز نا دینا
پلٹ کر میں نہ آ جاؤں
مجھے سب یاد ہیں رستے
میں تجھ تک آ بھی سکتا ہوں
اگر وہ سحر کی
نگری جہاں دروازے جادو کے
جو میرے چھونے سے کھلتے ہیں گر پھر چھو لیا میں نے انہی میں سے کسی کو تو
میں اندر آ بھی سکتا ہوں
مجھے تم راستہ نا دو