گرچہ بادل پانی برساتا ہوا گھر گھر پھرا
گرچہ بادل پانی برساتا ہوا گھر گھر پھرا پھر بھی بارش کی دعا کرتا رہا اک سر پھرا ایک امی کو ملی اپنے ہی دل میں کائنات اور میں عالم تلاش ذات میں در در پھرا ہم زمانے سے پھرے یہ تو بجا ہے صاحبو اس کو تو لاؤ جو ہم سے آشنا ہو کر پھرا اس کی خوش فہمی نے کل بس مار ہی ڈالا ہمیں تجھ کو دیکھا ...